واشنگٹن :(ویب ڈیسک ) سابق امریکی صدر ٹرمپ کو جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے37 الزامات کا سامنا ہے اس حوالے سے فرد جرم کی سنسنی خیز تفصیلات سامنے آگئیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 49 صفحات پر مشتمل ان فرد جرم کی تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس انتہائی حساس دستاویز تھیں ، مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے قبضے میں رکھی گئی دستاویز میں ایٹمی پروگرام، حملوں کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی معلومات تھیں۔
امریکا پر فوجی حملہ ہونے کی صورت میں اس کی کمزوریوں کی اہم باتیں بھی فائلوں میں موجود تھیں۔
پراسیکیوٹر جیک اسمتھ کا کہنا تھا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، ٹرمپ دستاویزات کیس کا جلد ٹرائل ہونا چاہیے اور تمام الزامات ثابت ہوئے تو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 100 سال قید ہوگی۔
سابق امریکی صدر ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کیس میں گزشتہ روز دوبارہ فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں :سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پردوسری بار فرد جرم عائد
ایسا پہلی بار ہے کہ جب کسی موجودہ یا سابق کمانڈر انچیف کو وفاقی فرد جرم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو ۔ دوسری جانب مجرمانہ تحقیقات کے طوفان نے وائٹ ہاؤس میں دوسری مدت کے لیے ٹرمپ کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کے نامزد کردہ خصوصی وکیل جیک اسمتھ ان خفیہ دستاویزات کے ذخیرے کا جائزہ لے رہے ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد فلوریڈا میں اپنی مار-اے-لاگو رہائش گاہ پر محفوظ کر رکھے تھے۔
ایف بی آئی نے اگست میں مار-اے-لاگو کے سرچ وارنٹ ملنے کے بعد بعد تقریباً 11 ہزار کاغذات کو ہٹا دیا تھا اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا الزام ان کاغذات کے ذخیرے کی بازیابی کے دوران ان کی جانب سے مزاحمت کرنے کی کوشش کانتیجہ ہوسکتا ہے۔
بالآخر جنوری 2022 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل آرکائیوز کو تقریباً 200 خفیہ دستاویزات پر مشتمل 15 ڈبے حوالے کیے تھے لیکن ان کے پاس موجود کسی بھی بقایا ریکارڈ کے لیے انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑا تھا۔