نائیجر : (ویب ڈیسک) افریقی ملک نائیجر میں فوجی بغاوت کے بعد پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا، دارالحکومت میں بغاوت کے حامی فوجیوں اور صدر محمد بازوم کے حامیوں میں جھڑپیں ہورہی ہیں۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق باغی فوج کے حامیوں نے گرفتار صدر محمد بازوم کے پارٹی دفتر میں گھس کر گاڑیوں اور عمارت کو آگ لگا دی، مظاہرین نے روسی جھنڈے لہرائے اور فرانس مخالف نعرے بھی لگائے۔
اس افراتفری میں شرپسند بھی میدان میں آگئے اور لوٹ مارکا سلسلہ شروع کردیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی، مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی یونین نے صدر بازوم کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب گرفتار صدر بازوم نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے اور نائیجیرین عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزاحمت کریں اور ملک میں قربانیوں کے نتیجے میں قائم کی جانے والی جمہوریت کی حفاظت کریں، یہ بات نائیجیرین وزیر خارجہ حسومی مسعود اور دیگر اعلیٰ حکام نے میڈیا سے کہی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز نائیجر فوج نے نیشنل ٹی وی چینل پر حکومت کا تختہ اُلٹنے کا اعلان کیا تھا، کرنل میجر عمادو عبدراما نے دیگر 9 فوجیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے اس حکومت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک کے تمام ادارے معطل کر دیے گئے ہیں۔