واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی حکومت نے کیپٹل ہل پر حملے کے ذمہ دار ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں کے گرد گھیرا تنگ کر لیا، جرم ثابت ہونے پر دیگر افراد سمیت سابق امریکی صدر کو ممکنہ طور پر 5 سے 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
6 جنوری 2021ء کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل بلڈنگ پر حملہ کیا تھا، حملے کے بعد ٹرمپ اور ان کے حامیوں کے مواخذے اور تفتیش کا عمل شروع کر دیا گی، ٹرمپ کے خلاف عوام کو اکسانے، ان کے ساتھیوں پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، امن و امان کی فضا کو خراب کرنے پر کارروائی اور تفتیش کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہجوم کی تعداد 2 ہزار سے 2,500 کے درمیان تھی جس میں پراؤڈ بوائز اور اوتھ کیپرز بھی شامل تھے، اس وقت کے نائب صدر مائیک پینس کو فوری طور پر وہاں سے جانا پڑا تھا، امریکی قانون ساز بھی فسادیوں کی دراندازی پر جان کے خطرے کے پیش نظر عمارت میں چھپ گئے۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ کیپٹل ہل واقعے کے بعد امریکی تاریخ کی سب سے بڑی پولیس تفتیش شروع کر دی ہے، دوران تفتیش 2 ہزار الیکٹرانک آلات ضبط اور 20 ہزار گھنٹے سے زائد کی ویڈیو فوٹیج کا جائزہ لیا گیا جن کی بنیاد پر 2 سال بعد 964 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی۔
جرائم کے الزام میں 465 افراد نے درخواستیں جمع کروائیں، اوتھ کیپرز کے بانی اور رہنما اسٹیورٹ روڈس کو ریاست کے خلاف بغاوت کی سازش پر 20 سال قید کی سزا سنائی گئی، سابق آرمی پیرا ٹروپر پر کانگریس کو صدارتی انتخابات کو روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کرنے کی منظم سازش کا الزام تھا۔
سابق پولیس افسر کو کیپٹل ہل میں پولیس پر حملہ کرنے اور پرتشدد کارروائیاں کرنے کے الزامات میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے گائے ریفٹ کو امریکی عدالت نے 5 سنگین الزامات میں 87 ماہ قید کی سزا سنائی۔
مکمل تفتیش کے بعد کیپٹل ہل دہشتگردی کی مد میں ٹرمپ پر متعدد الزامات لگے، ان الزامات میں ریاست سے غداری، دھوکہ دہی اور گواہان اور امریکی اعلیٰ عہدیداران کے خلاف سازش شامل ہیں، فلٹن کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس نے جارجیا کے 2020ء کے انتخابات کو الٹانے کی کوششوں میں ٹرمپ پر الزامات لگائے۔