اسرائیل کی غزہ پر زمینی حملے کی تیاری، بائیڈن انتظامیہ کا پرامن راستہ اپنانے پر زور

Published On 26 October,2023 09:29 am

واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی صدرجوبائیڈن نے غزہ میں امریکیوں سمیت یرغمالیوں کو تلاش اور رہا کرنے کی جاری کوششوں اور موجودہ بحران کے بعد "پائیدار امن کا راستہ" تلاش کرنے کی اہمیت پرزور دیا ہے ۔

واشنگٹن میں آسٹریلوی وزیراعظم انتونی البانیز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو ایک ساتھ تحفظ، امن اور عزت سے رہنے کا حق ہے۔

جو بائیڈن نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کا اندازہ نہیں کہ فلسطینی اموات کے حوالے سے درست کہہ رہے ہیں، تاہم یہ یقین ہے کہ بے گناہ لوگ مارے گئے ہیں اور یہ جنگ چھیڑنے کی قیمت ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر اعلان کیا تھا کہ اسرائیل غزہ پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے اور فلسطینی غزہ خالی کردیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں کے بعد اسرائیل پر عالمی دباؤ بڑھا ہے کہ وہ غزہ میں امدادی سامان بھجوائے اور حماس کی جانب سے یرغمال بنائے جانے والے افراد کو بچانے کے لیے اقدامات کرے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی کے حوالے سے کہا ہے کہ مستقبل میں اس معاملے کے لیے دو ریاستی حل بھی شامل ہونا چاہیے۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات بھی کی ہے، بات چیت میں غزہ چھوڑنے کے خواہشمند غیر ملکیوں کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔

اس حوالے سے امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے غزہ میں مزید امداد کی اجازت دینے اور پٹی سے بحفاظت باہر نکلنے کے خواہشمندوں کی مدد کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بندی کی حمایت کا اعلان کیاتھا ۔

دوسری جانب اسرائیلی ٹینک اور افواج غزہ کی سرحد پر پہنچ چکی ہیں اور احکامات کا انتظار کر رہی ہیں، اسرائیل کی جانب سے تین لاکھ 60 ہزار فوجیوں کو وہاں منتقل کیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے رہنماؤں کا غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پرحملوں میں توقف کا مطالبہ

ادھر یورپی یونین کے رہنما آج حماس کے خلاف اسرائیل کے حملوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توقف کے مطالبے پر بحث کریں گے، یہ بلاک یوکرین پر روس کے حملے کے ساتھ ساتھ اب اپنے سامنے ایک اور تنازع کو ابھرتا دیکھ رہا ہے۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 27 ملکی بلاک طویل عرصے سے فلسطین کے حامی اراکین (مثلاً آئرلینڈ اور سپین) اور اسرائیل کے کٹر حامیوں (بشمول جرمنی اور آسٹریا) کے درمیان تقسیم ہے۔

کئی دنوں کی بات چیت کے بعد سربراہی اجلاس کے لیے ایک مسودہ بیان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حملوں میں توقف سمیت تمام ضروری اقدامات کے ذریعے ضرورت مندوں تک بلا روک ٹوک امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔