واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر واضح کر دیا ہے کہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل-فلسطین تنازع کا واحد حل ہے اور غزہ پر قبضہ ایک غلطی ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے لیے اپنی طاقت کے مطابق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کا مطلب امریکی فوج بھیجنا نہیں ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے غزہ کی پٹی میں الشفاء ہسپتال کے ارد گرد اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کی منظوری نہیں دی ، امریکہ اسرائیل کے دوسرے فوجی فیصلوں کے حوالے سے بھی اسی طرز عمل کی پیروی کر رہا ہے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر اسرائیل سے کہا ہے کہ ہسپتالوں کے بارے میں خاص طور پر محتاط رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ حماس نے الشفا اسپتال پر حملے کی ذمہ داری امریکی صدر بائیڈن پر عائد کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں :سلامتی کونسل نے غزہ میں عارضی جنگ بندی کی قرارداد منظور کر لی
دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کو 7 اکتوبر کے حملے کے بعد کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور غزہ میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں ہماری فوج نہیں پہنچ سکے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے ہمیں کہا ہم غزہ کے قریب نہیں پہنچیں گے اور ہم نے ایسا کردیا، انہوں نے کہا کہ ہم الشفا ہسپتال میں داخل نہیں ہوں گے تو ہم داخل ہوگئے، غزہ میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں ہم پہنچ نہ پائیں۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے 40 ویں روز بھی جاری ہیں ، خان یونس اور وسطی غزہ میں گھروں پر اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں 14 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، غزہ پر اسرائیلی بمباری سے شہدا کی تعدادساڑھے 11ہزار سےبڑھ گئی ہے۔
ادھر قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت جاری ہے، قطری عہدیدار کے مطابق 50 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں 3 روزہ جنگ بندی پر بات ہو رہی ہے۔