آئس لینڈ: (ویب ڈیسک ) آئس لینڈ کے جزیرہ ریکیجینز میں گزشتہ ہفتوں سے جاری سیکڑوں زلزلوں کے بعد بالاآخر آتش فشاں پھٹ گیا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 18 دسمبر کی رات مقامی وقت 10 بجکر 17 منٹ پر آتش فشاں پھٹنا شروع ہوا جس کے بعد آسمان پر سرخ اور راکھ کے بادل فضا میں پھیل گئے۔
دیکھتے ہی دیکھتے ابلتے ہوئے لاوے نے کئی مربع کلو میٹر علاقے کو لپیٹ میں لے لیا، جس کے بعد دارالحکومت کے جنوب مغرب میں واقع علاقے کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
آتش فشاں پھٹنے کی لائیو سٹریم کی جانے والی فوٹیج بھی جاری کی گئی ، مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے چھوٹے زلزلوں کے ایک سلسلے میں سڑکوں اور عمارتوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
آئس لینڈ شمالی بحر اوقیانوس میں آتش فشاں کے گرم مقام کے اوپر واقع ہے اور یہاں تقریباً ہر چار سے پانچ سال بعد آتش فشاں پھٹتا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صبح 3 بجے تک آتش فشاں پھٹنے کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ یہ کب تک جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ 2010 میں Eyjafjallajokull نامی آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں پورے یورپ میں کئی روز تک پروزایں معطل کردی گئی تھیں، راکھ کے بادل فضا میں پھیلنے کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہوائی جہاز کے انجن کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے نارڈک ملک آئس لینڈ میں شدید زلزلوں کے بعد دارالحکومت کے جنوب مغرب میں واقع جزیرہ نما میں موجود اس آتش فشاں کے پھٹنے کی پیش گوئی کی جا رہی تھی اور حفاظتی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔