تل ابیب: (ویب ڈیسک) اسرائیلی وزیر خزانہ اور شدت پسند لیڈر بزلئیل سموٹریچ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں دو ملین فلسطینی آبادی کسی صورت میں قبول نہیں۔
غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران مقامی فلسطینی آبادی کو بے گھر کرنے کےمنصوبے کے ساتھ انہیں ایک بار پھر ھجرت پرمجبور کرنے کی خفیہ سکیمیں بھی سامنے آنے لگی ہیں۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے مطابق سموٹریچ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کو ایسی صورت حال کو قبول نہیں کرنا چاہیے جس میں غزہ کی پٹی میں بیس لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کی تعداد جنگ کے خاتمے کے بعد کے دن کے مسئلے کی بات چیت کا حصہ ہے اور اس کا طریقہ کار تعین کیا جائے گا، اس معاملے پربحث جنگی کونسل کا نہیں بلکہ کابینہ کا کام ہے جس میں ان کی جماعت بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں مسلسل اسرائیلی بمباری ، 24 گھنٹوں کے دوران 165 فلسطینی شہید
انہوں نے کہا کہ تل ابیب ایسی صورتحال کی اجازت نہیں دے گا جس میں غزہ میں 20 لاکھ لوگ رہتے ہوں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر غزہ میں ایک یا دو لاکھ عرب ہوتے تو آج صورت حال مختلف ہوتی۔
یہ پہلا موقع نہیں تھا جب اسرائیلی وزیر خزانہ نے غزہ کی آبادی کے بارے میں متنازع بات کی ہے، گذشتہ نومبر میں سموٹریچ نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے مغربی کنارے میں بفر زون بنانے کا مطالبہ کیا تھا جہاں سے عرب داخل نہیں ہوں گے۔