ریاض : (ویب ڈیسک ) سعودی وزیر خارجہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے حوثیوں کے حملوں اور حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں کی وجہ سے بحیرہ احمر میں کشیدگی بے قابو ہو سکتی ہے اور خطے میں تنازع بڑھ سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ ’میرا مطلب ہے کہ ہم بہت پریشان ہیں ، آپ جانتے ہیں ہم خطے میں ایک بہت مشکل اور خطرناک وقت سے گزر رہے ہیں اسی لیے ہم کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ مملکت بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر یقین رکھتی ہے اور خطے میں کشیدگی کم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جہاز رانی کی آزادی پر بہت یقین رکھتے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جس کی حفاظت کی ضرورت ہے لیکن ہمیں خطے کی سکیورٹی اور استحکام کا تحفظ بھی کرنا ہو گا لہٰذا جتنا ممکن ہے ہم اس صورتحال پر قابو پانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر اور اس کے اطراف بحری جہازوں پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے حملوں نے ایشیا اور یورپ کے درمیان تجارت میں رُکاوٹ پیدا کر دی ہے اور غزہ میں جنگ کی شدت میں اضافے نے بڑی طاقتوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ :صیہونی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 165 فلسطینی شہید
یمن کے زیادہ تر حصّے پر قابض حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے ہیں۔
گزشتہ ہفتے سے امریکہ یمن میں حوثی اہداف کو نشانہ بنا رہا ہے اور رواں ہفتے اس نے حوثی ملیشیا کو ’دہشت گرد‘ گروپوں کی فہرست میں دوبارہ سے شامل کر دیا۔
اس حوالے سے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا تھا کہ فضائی حملے جاری رہیں گے یہاں تک کہ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ حوثیوں کے حملوں کو نہیں روک رہے ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ میں جوابی کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے نتیجے میں اب تک 24ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ۔