واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) پینٹاگان نے کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوج پر حملے میں عراقی حزب اللہ بریگیڈزکے ملوث ہونے کے اشارے ملے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق شام کے ساتھ سرحد کے قریب اردن میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنانے والے حملے کے بعد پینٹاگون کی ترجمان سبرینا سنگھ نے کہا کہ ڈرون حملے میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 40 سے زائد ہو گئی ہے ۔
ترجمان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حملے میں ایرانی حمایت یافتہ عراقی حزب اللہ بریگیڈز کے فنگر پرنٹس تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایران ان گروپوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے جو امریکی افواج پر حملہ کرتے ہیں ، امریکا یہ نہیں مانتا کہ ایران اس کے ساتھ جنگ کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی امریکا جنگ کا خواہاں ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں، لیکن ہم کارروائی کریں گے اور اپنی افواج پر حملوں کا جواب دیں گے۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی عزم ظاہر کیا کہ ان کا ملک خطے میں اپنی افواج کو ہدف بنانے پر سختی سے جواب دے گا، ہم ہر اس شخص کو خبردار کرتے ہیں جو خطے میں تنازعات کو فائدہ پہنچانے اور بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بھی اس بات کا اعادہ کیا کہ واشنگٹن ، ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا، یہ یقینی ہے کہ واشنگٹن جواب دے گا، لیکن کوئی خاص وقت طے نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ایران نے اس حملے میں اپنے ملوث ہونے سے انکار کیا تھا جس میں 3 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اس تازہ حملے نے بلاشبہ خطے میں نہ صرف کشیدگی کو بڑھا دیا ہے بلکہ اس خدشے کو ہوا دی ہے کہ 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں شروع ہونے والی جنگ کا دائرہ وسیع ہو جائے گا جس میں براہ راست ایران بھی شامل ہو سکتا ہے۔
خاص طور پر چونکہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی فوجی دشمن کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں۔