واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے 18 ماہ تک امریکا میں مقیم فلسطینیوں کی ملک بدری روک دی۔
وائٹ ہاؤس نے غزہ کی پٹی میں بگڑتے ہوئے انسانی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن نے امریکا میں مقیم فلسطینیوں کو اگلے 18 ماہ کیلئے ملک بدری سے بچانے کے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، اقدام سے 6,000 کے قریب فلسطینی مستفید ہوں گے۔
اپنے ایک بیان میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف حماس کے 7 اکتوبر کے خوفناک دہشت گردانہ حملے اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کے فوجی ردِعمل کے بعد غزہ میں انسانی حالات کافی خراب ہو گئے ہیں، جوبائیڈن کے اقدام سے امریکا میں فلسطینیوں کو ایک عارضی محفوظ پناہ گاہ ملے گی جو رضاکارانہ طور پر فلسطین واپس آتا ہے تو وہ تحفظ سے محروم ہو جائے گا۔
چار ماہ سے زیادہ کی جنگ کے بعد جوبائیڈن کو غزہ میں فلسطینیوں کے تحفظ اور امداد کی ترسیل کیلئے مزید اقدامات کرنے کے دباؤ کا سامنا ہے، تنازع میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ نہ کرنے پر انہیں عرب-امریکیوں اور مسلم رہنماؤں کی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکی/عرب انسدادِ امتیاز کمیٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد ایوب نے کہا ہے کہ امریکا میں فلسطینیوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کی شدت سے ضرورت ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ غزہ اور فلسطین میں حالات بہتر ہو رہے ہیں اور یہ ایک خوش آئند بات اور ہمیں اس پر عملدرآمد دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔