مذاکرات کاروں کا رمضان سے قبل غزہ میں جنگ بندی پر زور

Published On 07 March,2024 11:52 am

قاہرہ : (ویب ڈیسک ) قاہرہ میں مذاکرات کاروں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے اس اُمید پر کوششیں تیزکردی ہیں کہ رمضان سے پہلے جنگ روک دی جائے گی۔

عرب میڈیا کے مطابق فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کا بتانا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کر لے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ مجوزہ معاہدہ کم از کم چھ ہفتوں کے لیے جنگ کو روک سکے گا، اس معاہدے کے تحت بیماروں، زخمیوں، بزرگوں اور خواتین کی رہائی ممکن ہو سکے گی اور انسانی امداد میں اضافے کی اجازت دی جائے گی۔

غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے، غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے امدادی رسد تیزی سے کم کر دی گئی تھی جس کے باعث قحط کی بڑھتی ہوئی صورتحال پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری ، 24 گھنٹوں میں مزید 86 فلسطینی شہید

جنگ زدہ علاقہ میں خوراک کی ترسیل منقطع ہے اور غزہ کے کام کرنیوالے چند ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں وہاں بھوک سے مرنے والے بچوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

غزہ کے باشندے رفح میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے دفتر کے باہر آٹے کے تھیلے لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے انتظار کر رہے ہیں ۔

اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ حماس 100 یرغمالیوں کی فہرست فراہم کرے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں جبکہ  حماس کے رہنما نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا اس وقت تک اس کے ساتھ قیدیوں کا کوئی تبادلہ نہیں ہو گا، قاہرہ میں دو دن سے جاری مذاکرات میں غزہ کی پٹی میں مکمل جنگ بندی کی شرائط رکھی ہے۔

دوسری جانب غیرملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پچھلے سالوں کی طرح اس مرتبہ بھی رمضان کے پہلے ہفتے کے دوران زیادہ سے زیادہ مسلمان نمازیوں کو مسجدِ اقصیٰ جانے کی اجازت دی جائے گی۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی سفاکیت کے نتیجے میں7 اکتوبر سے اب تک 30 ہزار 717 فلسطینی شہید اور 72 ہزار 156 زخمی ہوچکے ہیں۔

 

Advertisement