جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ خواتین کیلئے قانونی مساوات میں صدیوں کا وقت لگ سکتا ہے کیونکہ صنفی مساوات کی لڑائی وسیع پیمانے پر امتیازی سلوک اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ایک مشکل جدوجہد بن جاتی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق انتونیو گوتریس نے گزشتہ روز 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ خواتین کے لیے قانونی مساوات میں 300 سال لگ سکتے ہیں کیونکہ جب خواتین کے حقوق کی بات کی جاتی ہے تو اس کے خلاف پرتشدد ردعمل بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے خلاف پرتشدد عالمی ردِ عمل سے خطرہ ہے اور بعض صورتوں میں کچھ ممالک خواتین کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔
یو این سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جنسی بنیاد پر تشدد کی وبا جاری ہے اور صنفی بنیاد پر تنخواہ میں کم از کم 20 فیصد کا فرق ہے، خواتین کی سیاست میں نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجتماع کا حوالہ دیا، جہاں مقررین میں صرف 12 فیصد خواتین تھیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم جن عالمی بحرانوں کا سامنا کر رہے ہیں وہ خواتین اور لڑکیوں کو سخت متاثر کر رہے ہیں، غربت اور بھوک سے لے کر موسمیاتی آفات، جنگ اور دہشت گردی تک ہر محاذ پر خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال سوڈان میں عصمت دری اور انسانی سمگلنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں اور غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کا شکار ہونے والے فلسطینیوں میں خواتین اور بچوں کی اکثریت ہے، غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری میں شہادتوں کی تعداد30 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔