واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی انتظامیہ اسرائیل کومزید 18 ارب ڈالر مالیت کے درجنوں ایف ۔15 طیاروں اور گولہ بارود کی فروخت پر غور کر رہی ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکا کو باضابطہ درخواست موصول ہوئی جس کے بعد اسرائیل کو بوئنگ کمپنی سے درجنوں ایف۔ 15 طیاروں کی فروخت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کے سرفہرست مطالبات میں طیاروں کی جلد فراہمی بھی شامل تھی، جنہوں نے گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کیا ، اپنے دورے کے دوران انہوں نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان اور سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن سمیت دیگر امریکی حکام سے بات چیت کی تھی۔
امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین مائیکل کاول نے 30 جنوری کو (اسلحے کی) فروخت کی اجازت دی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ اور کانگریس کی بات چیت پہلے ہی ایف۔ 15 کے حوالے سے ہو چکی ہے تاہم ہتھیاروں کی منتقلی کی دستاویز پر چار میں سے کچھ دفاتر کے دستخط ہونا باقی ہیں۔
امریکی قانون کے مطابق کانگریس کو غیرملکی فوجی ساز و سامان کی فروخت کے بڑے معاہدوں کے بارے میں مطلع کرنا ضروری ہے، خارجہ امور کی کمیٹیوں کے ڈیموکریٹک اور ریپبلکن رہنماؤں کو کانگریس کو باضابطہ اطلاع دینے سے قبل ایک غیر رسمی جائزے میں ان معاہدوں کی جانچ کرنا ہوتی ہے۔
واشنگٹن اپنے دیرینہ حلیف اسرائیل کو 3.8 بلین ڈالر سالانہ فوجی امداد دیتا ہے، اگرچہ اعلیٰ امریکی حکام نے شہریوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے تاہم ابھی تک اسلحے کی منتقلی کے مطالبے کی مزاحمت نہیں کی۔
قبل ازیں عرب میڈیا نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ رفح میں اسرائیلی فوج کے ممکنہ حملے کے بارے میں خدشات کا اظہار کرنے کے باوجود امریکا نے اسرائیل کو اربوں ڈالر کے بم اور لڑاکا طیارے بھیجنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔