نئی دہلی : (ویب ڈیسک ) دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک بھارت میں عام انتخابات کا آغاز آج 19 اپریل سے ہو رہا ہے، 7 مراحل پر مشتمل انتخابات یکم جون تک ہوں گے۔
بھارت میں ہر پانچ سال بعد انتخابات کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس کو دنیا میں کسی بھی ملک میں ہونے والا سب سے بڑا انتخابی معرکہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
بھارت میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 97 کروڑ ہے جبکہ حکومت سازی کی خاطر لوک سبھا کی 543 نشستوں میں سے کسی بھی پارٹی کو 272 نشستوں کی سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔
انتخابات کب اور کیسے ہونگے ؟
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں سات مراحل میں ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں بدھ کی شام انتخابی مہم ختم ہو گئی، اس مرحلے میں جمعے کو 21 ریاستوں کے 102 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
ووٹنگ کی تاریخیں 19 اپریل، 26 اپریل، 7 مئی، 13مئی، 20مئی، 25مئی اور یکم جون ہیں جب ووٹنگ کا عمل مکمل ہو جائے گا تو ووٹوں کی گنتی4 جون کو ہو گی۔
ان مراحل کا مقصد پولنگ بوتھوں پر مناسب سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔
رجسٹرڈ ووٹرز اور ووٹنگ کا طریقہ کار
بھارت میں انتخابات کے جمہوری عمل کے نگران ادارے الیکشن کمیشن کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد میں 497 ملین مرد، 471 ملین خواتین اور 48,044 تیسری جنس والے ووٹرز شامل ہیں ، انتخابات میں تقریبا 2600 سے زائد سیاسی جماعتیں حصہ لیں گی۔
بھارت میں ووٹنگ کے لیے الیکٹرانک نظام ہے جبکہ رائے دہندگان صرف ایک بٹن دبا کر اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ دے سکتے ہیں، کسی بھی حلقے سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار کامیاب قرار پاتا ہے۔
بھارت میں بھی پاکستان کی طرح الیکشن میں بطور امیدوار کھڑا ہونے کے لیے کم ازکم لازمی عمر25 برس ہے جبکہ18 سال کا کوئی بھی شہری ووٹ ڈالنے کا حق رکھتا ہے۔
پہلے مرحلے میں شامل اہم حلقے
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج سے شروع ہونیوالے پہلے مرحلے میں شامل اہم حلقوں میں اتر پردیش، تامل ناڈو، اتراکھنڈ، منی پور، میگھالیہ، آسام، مہاراشٹر، راجستھان، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر شامل ہیں، اس دوران جن امیدواروں کی قسمت داؤ پر لگی ہوئی ہے ان میں آٹھ مرکزی وزرا اور دو سابق وزرائے اعلیٰ شامل ہیں۔
پہلے مرحلے میں مغربی اترپردیش کے کئی حلقوں میں بھی ووٹ ڈالے جائیں گے جہاں کسان، جاٹ اور مسلمان خاصی تعداد میں ہیں، ریاست میں سب سے زیادہ 80 سیٹیں ہیں، ان حلقوں میں بی جے پی کے حوالے سے شدید ناراضگی ہے، یہی وجہ ہے کہ بعض علاقوں میں بی جے پی کے امیدواروں کو داخل بھی نہیں ہونے دیا گیا۔
انتخابات میں حصہ لینے والے اہم امیدوار
بھارتی انتخابات میں سب سے اہم امیدوار موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کو قرار دیا جارہا ہے لیکن ان کے بعد ان کے نائب امیت شاہ بھی ایک انتہائی اہم امیدوار قرار دیئے جا رہے ہیں۔
حزب اختلاف کا اہم چہرہ راہول گاندھی ہیں، انڈین نیشنل کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی کی کوشش ہے کہ وہ مودی کو ٹف ٹائم دیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپوزیشن کا ایک بڑا اتحاد قائم کیا ہے ، اس بی جے پی مخالف اتحاد میں شامل اہم سیاست دانوں میں کانگریس کے صدر ملیکارجن کھارگے، راہول گاندھی اور ان کی بہن پریانکا گاندھی ہیں جن کے والد راجیو گاندھی ماضی میں وزیراعظم رہے ہیں۔
راہول اور پریانکا کی والدہ سونیا گاندھی بھی ایک طاقتور اپوزیشن رہنما ہیں تاہم اس بار توقع ہے کہ وہ انتخابی مہم میں اس شدت سے حصہ نہیں لیں گی۔
دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی بھی اس اپوزیشن اتحاد کا حصہ ہے جبکہ کئی اہم علاقائی جماعتیں بھی اس کا حصہ ہیں۔
بھارت کے عام انتخابات اہم کیوں ہیں؟
خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ بین الاقوامی سطح پربھارت کا مقام تیزی سے بڑھتی معیشت اور امریکہ سے بہتر تعلقات کے باعث بلند ہوا ہے جس کی ایک وجہ امریکہ کی یہ خواہش ہے کہ بھارت چین کے خلاف اس کا اتحادی بنے۔
نریندر مودی نے حال ہی میں متعدد فلاحی منصوبوں کا آغاز بھی کیا ہے جن میں بھارت کے 80 کروڑ شہریوں کو مفت اناج کی فراہمی اور کم آمدن طبقے سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ماہانہ 1250 روپے کا وظیفہ شامل ہیں۔
دوسری جانب کانگریس جماعت کا کہنا ہے کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح میں کافی اضافہ ہوا ہے خصوصا نوجوانوں میں، کانگریس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے لیے فلاحی وظیفوں میں اضافہ کرے گی اور 30 لاکھ سرکاری نوکریوں کے علاوہ کالج سے فارغ التحصیل ہونے والوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرے گی۔
کانگریس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ’آمرانہ طرز حکومت کی جانب انڈیا کا سفر‘ روک دیں گے۔
اگر مودی کامیاب ہوئے تو مسلسل تیسری بار منتخب ہونے والے وہ دوسرے بھارتی وزیراعظم ہوں گے، اس سے قبل جواہر لعل نہرو مسلسل 3 بار بھارت کے وزیراعظم بنے تھے۔