غزہ : (ویب ڈیسک ) فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے قتل کا مقصد غزہ میں جنگ کو طول دینا اور اس کے دائرے کو وسیع کرنا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق روسی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں فلسطینی صدر نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت روکنے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے جاری مذاکرات پر اس کا منفی اثر پڑے گا۔
محمود عباس نے کہا کہ ہم اس کو ایک بزدلانہ عمل اور اسرائیلی پالیسی میں خطرناک پیش رفت سمجھتے ہیں۔
فلسطینی صدر نے قابض اسرائیلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت روک دیں اور بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہوئے عرب امن منصوبے پر عمل درآمد کریں، اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں فوری اور پائے دار جنگ بندی اور اپنی فوج کے انخلا کو یقینی بنائیں۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہانیہ کو گزشتہ بدھ کے روز ایرانی دار الحکومت تہران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا ۔
محمود عباس نے بتایا کہ ہم روسی صدر کے ساتھ مسلسل تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور امن عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر اہم ترین امور کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں، ہم اپنے آئندہ دورے میں بھی یہ کریں گے۔
روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر محمود عباس 12 سے 14 اگست تک روس کا دورہ کریں گے۔
یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ محمود عباس ترکی کا بھی دورہ کریں گے۔
دوسری جانب عالمی سطح پر اسرائیل اور ایران کی جنگ شروع ہونے سے روکنے کے لیے سفارتی دباؤ کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں، خدشہ ہے کہ بدھ کے روز تہران پر حملے میں حماس سربراہ کے قتل کا ایران اسرائیل کو جواب دینے کے لیے کچھ کرے گا۔
سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیل کو جواب دینا فرض ہے۔ تو اس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ جائے گی۔