سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کتنے اثاثوں کی مالک ہیں؟

Published On 07 August,2024 03:27 pm

ڈھاکہ : (ویب ڈیسک ) بنگلہ دیشی کی سابقہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے مجموعی طور پر تقریباً 20 برس سے زائد عرصہ ملک پر حکومت کی ، اس دوران انہوں نے کتنے اثاثے بنائے آپ جان کر حیران رہ جائیں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمٰن کی صاحبزادی اور عوامی لیگ کی سربراہ  شیخ حسینہ واجد  بنگلہ دیش کی تاریخ میں مسلسل اور طویل عرصے تک حکومت کرنے والی منتخب خاتون سربراہ ہیں۔

ان کی جماعت حالیہ اانتخابات میں 300 میں سے 288 نشستیں لینے میں کامیاب ہوئی تھی،  76 سالہ شیخ حسینہ واجد کا دنیا کی طاقتور ترین خواتین میں شمار اس لیے بھی ہوتا ہے کہ وہ کافی اثاثوں کی مالک ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حسینہ واجد کی سالانہ تنخواہ تقریباً 32 لاکھ 89 ہزار سے زائد پاکستانی روپے ہے، جس کے مطابق ان کی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ 84 ہزار سے زائد پاکستانی روپے بنتی ہے تاہم، ان کی آمدنی کے ذرائع اس  تنخواہ سے کہیں  زیادہ ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد 6 ایکڑ زرعی اراضی کی بھی مالک ہیں اور وہ فش فارم سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بھی فائدہ اٹھاتی ہیں۔

علاوہ ازیں ان کی ملکیت میں  تحفے میں ملی ایک مہنگی گاڑی بھی  شامل ہے ۔

یہ بھی پڑھیں :بنگلہ دیشی فوج کا مظاہروں کو کچلنے سے انکار، شیخ حسینہ کیلئے واضح پیغام تھا : فوجی اہلکار

مزید برآں شیخ حسینہ کی دولت میں ریئل سٹیٹ کا بھی ایک بہت بڑا حصہ ہے، وہ نہ صرف بنگلہ دیش میں بلکہ بیرون ملک بھی کئی جائیدادوں کی مالک ہیں، جس میں بنگلہ دیش میں ان کے فیملی مینشن سمیت سنگاپور میں گھر ، رہائشی پلاٹ اور ولا شامل ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق شیخ حسینہ کی مجموعی دولت تقریباً ساڑھے 14 کروڑ پاکستانی روپے کے برابر ہے۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ کے انکم ٹیکس ریٹرنز سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی کُل آمدنی 6 کروڑ 32 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے ہے جبکہ سرمایکاری، فکسڈ ڈپازٹس، سیونگ بانڈز اس کے علاوہ ہیں جو ان کے اثاثوں  میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد ایک ماہ سے جاری عوامی مظاہروں اور دباؤ کے بعد مستعفی ہوکر ملک سے فرار ہوگئیں تھیں جس کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالا اور طلبہ تحریک کے مطالبے پر عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی۔