غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیل پر غزہ میں صحافیوں کے قتلِ عام کا الزام لگاتے ہوئے میڈیا اور انسانی حقوق کی تقریباً 60 تنظیموں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کا معاہدہ معطل اور اس پر پابندیاں عائد کرے۔
میڈیا گروپوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حکام کی جانب سے صحافیوں کا غیر معمولی تعداد میں قتل اور صحافتی آزادی کی دیگر خلاف ورزیوں کے جواب میں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور 59 دیگر تنظیمیں یورپی یونین سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کا معاہدہ معطل کرے اور ذمہ داروں پر ہدفی پابندیاں عائد کرے۔
یہ مطالبہ 29 اگست کو برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل سامنے آیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے تباہ کن حملے صحافیوں کے لئے کئی عشروں میں مہلک ترین رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی مسلح افواج کے ہاتھوں 130 سے زائد فلسطینی صحافی اور میڈیا کے پیشہ ور افراد ہلاک ہو چکے ہیں، ان میں سے کم از کم 30 اپنے کام کے دوران مارے گئے اور اسی عرصے میں تین لبنانی صحافی اور ایک اسرائیلی صحافی بھی ہلاک ہوا۔
خط میں مزید کہا گیا، ’خواہ دانستہ ہو یا لاپرواہی سے صحافیوں کا ہدفی یا اندھا دھند قتل ایک جنگی جرم ہے‘ غیر رکن ممالک کے ساتھ یورپی یونین کے معاہدے وہ ہیں جو تجارت سمیت باہمی تعلقات کو کنٹرول کرتے ہیں۔
آر ایس ایف کے برسلز آفس کی سربراہ جولی میجرزاک نے کہا، معاہدے کی شق دو انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کے احترام کا تقاضا کرتی ہے، انہوں نے کہا اسرائیلی حکومت واضح طور پر اس شق کو پامال کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی اہم تجارتی شراکت دار یورپی یونین اس سے ضروری نتائج اخذ کرے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے کہ نیتن یاہو حکومت صحافیوں کا قتلِ عام بند کرے اور غزہ تک میڈیا کی رسائی کی اجازت دیتے ہوئے معلومات اور پریس کی آزادی کے حق کا احترام کرے۔
دستخط کنندگان میں صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) اور ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) شامل ہیں۔