غزہ : (ویب ڈیسک ) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کاسلسلہ جاری ہے ، اسرائیلی فوج نے غزہ کے ایک مرکزی سکول پر فضائی حملہ کردیا جس کے نتیجے میں شہید ہونیوالوں کی تعداد 18 ہوگئی ، اس سکول کو ایک پناہ گزین کیمپ میں تبدیل کیا گیا تھا۔
خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق غزہ پٹی کے 24 لاکھ افراد کی اکثریت تنازعات کی وجہ سے کم از کم ایک بار بے گھر ہو چکی ہے۔
سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ وسطی غزہ کے نصیرات میں پہلے بھی متعدد بار حملوں کا نشانہ بننے والے الجونی سکول پر بدھ کو دوبارہ حملہ کیا گیا، انہوں نے کہا کہ شہدا کی تعداد 18 تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الجونی اسکول پر اسرائیلی بمباری میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ امدادی عملے نے جائے وقوعہ سے 5 لاشیں نکالیں اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، ٹوباس کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا اور اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو مغربی کنارے کے شمالی سرے پر اردن کی سرحد کے قریب شہر سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ میں امدادی کارکنوں کی اموات پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے: سیکرٹری جنرل
اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مزاحمتی گروپ کے درمیان شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں جبکہ تینوں شہروں میں سڑکوں اور انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے کیونکہ اسرائیلی فورسز نے سڑکیں کھود دیں اور مکانات کو تباہ کر دیا ہے۔
وسطی غزہ میں النصیرات کے العودہ صحت مرکز کے طبی ذرائع نے بتایا کہ حملے میں شہید ہونے والے افراد کی میتوں کو علاقے کے ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا، ان میں سے 9 کو العودہ اور 6 کو غزہ کے وسطی شہر دیر البلاح میں الاقصی شہدا ہسپتال لایا گیا ہے۔
دوسری جانب مصر اور قطر کی ثالثی اور امریکہ کی حمایت سے اسرائیل اور حماس مہینوں سے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بالواسطہ مذاکرات بھی کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 92ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔