بیروت : (دنیا نیوز/ویب ڈیسک ) اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد حزب اللہ نے سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کی تصدیق کر دی اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا جس کا بنیادی مقصد سید حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانا تھا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں جبکہ حسن نصر اللہ کی بیٹی زینب نصراللہ کی شہادت کا بھی دعویٰ کیا گیا تھا، تاہم اب حزب اللہ نے حسن نصر اللہ اور ان کی بیٹی زینب کی شہادتوں کی باقاعدہ تصدیق کردی ہے۔
اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے میزائل یونٹ کے سربراہ محمد علی اسماعیل اور نائب حسین احمد اسماعیل کو بھی شہید کرنے کا دعوی ٰ کیا ہے، لیکن ان کی شہادتوں کی ابھی تصدیق نہیں کی گئی جبکہ اسرائیلی فوج نے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر ایک بیان میں دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ’حسن نصر اللہ اب دنیا کو خوف زدہ نہیں کر پائیں گے۔
واضح رہے کہ حسن نصراللہ کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی طیاروں نے گزشتہ روز بیروت میں ایک ساتھ 15 میزائل داغے تھے جس سے 6 عمارتیں تباہ، 8 افراد شہید اور 91 زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حسن نصر اللہ بمباری کا شکار عمارت کی زیرِ زمین 14 ویں منزل میں قیام کرتے تھے۔
حسن نصراللہ گزشتہ تین دہائیوں سے حزب اللہ کے سربراہ تھے، ان کی شہادت کے بعد حزب اللہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
حسن نصر اللہ کون تھے؟
حسن نصراللہ، جو لبنان اور دیگر عرب ممالک دونوں میں مقبول ہیں، حزب اللہ کا مرکزی چہرہ سمجھے جاتے ہیں ، انہوں نے حزب اللہ کو سیاسی اور عسکری طور پر مضبوط کیا۔
1960 میں لبنان میں پیدا ہونے والے حسن نصر اللہ 1992 میں صرف 35 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے۔
حسن کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف کے طور پر ابھری ، انھوں نے اسرائیلی افواج کے خلاف چھوٹے پیمانے پر جنگ کی پالیسی اپنائی اور ان کی یہ مزاحمتی تحریک سنہ 2000 میں بائیس سال بعد جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کا اہم سبب بنی، 1982 میں لبنان میں اسرائیلی در اندازی کے بعد حالات بدل گئے۔
حسن نصراللہ نے 2004 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اس معاہدے کو عرب دنیا میں حزب اللہ اور حسن نصراللہ کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر نا ختم ہونے والے حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تو حزب اللہ نے سرحد پر واقع اسرائیلی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا اور اسے غزہ کے لیے ’بیک اپ فرنٹ‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں :ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای محفوظ مقام پر منتقل
جمعے کی شام ہونے والی بمباری 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 33 روز جاری رہنے والی جنگ کے بعد اب تک کے شدید ترین حملے ہیں، اسرائیلی بمباری ایک ایسے وقت میں کی گئی جب وزیراعظم نیتن یاہو نے جمعے کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں حزب اللہ کے خلاف حملے جاری رکھنے اور فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف ’فتح تک‘ لڑنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
ادھر بیروت حملوں کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے نیشنل سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں اسرائیلی حملوں اور خطے کی سکیورٹی سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کو سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کا آغاز7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں جنگ چھڑنے کے بعد ہوا تھا، اس دوران میں دونوں جانب سے تقریبا روزانہ کی بنیاد پر حملے کیے جاتے رہے۔