مسلم ووٹرز سروے: جِل سٹائن اور کملا ہیرس کے درمیان کڑا مقابلہ، ٹرمپ پیچھے

Published On 02 November,2024 08:58 am

واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) 2024 کے امریکی صدارتی انتخابات میں بس دودن باقی ہیں، ملک کی سب سے بڑی مسلم سول رائٹس اور وکالت کی تنظیم، کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے آج اپنے آخری انتخابی سروے کے نتائج جاری کیے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ سروے 30 اور 31 اکتوبر کے دوران 1,449 رجسٹرڈ مسلم ووٹرز کے ساتھ کیا گیا اور اس میں 95 فیصد ووٹرز نے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے عزم کا اظہار کیا۔

CAIR کے مطابق گرین پارٹی کی امیدوار جل سٹائن اور نائب صدر کملا ہیرس کے درمیان مسلم ووٹرز کی حمایت تقریباً برابر ہے، جہاں جل اسٹائن کی حمایت 42.3 فیصد جبکہ کملا ہیرس کو 41 فیصد حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم کمیونٹی میں محض 10 فیصد حمایت کے ساتھ پیچھے رہ گئے ہیں۔

سروے کے نتائج میں 2.5 فیصد کی غلطی کی گنجائش کے ساتھ CAIR کے اعداد و شمار میں سخت مقابلے کو ظاہر کیا گیا ہے، جو کہ CAIR کے اگست کے سروے کے نتائج سے ہم آہنگ ہے جہاں دونوں امیدواروں کو 29 فیصد حمایت حاصل تھی۔

مذکورہ سروے کے مطابق جل اسٹائن (گرین پارٹی) کو 42.3 فیصد جبکہ کملا ہیرس (نائب صدر) کو 41.0 فیصدی مسلمانوں کی حمایت حاصل ہے، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی (ریپبلکن) پارٹی کو مسلمانوں کی 9.8 فیصد اور چیز اولیور (لبرٹیرین) کو 0.6 فیصد حاصل ہے، غیر یقینی صورتحال میں 0.9 فیصدی مسلمان ہیں جبکہ ووٹ نہ دینے والوں کی تعداد 5.4 فیصدی ہے۔

‏کیئر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نھاد عواد نے مسلم کمیونٹی کے انتخابات میں شمولیت کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسلم ووٹرز اس انتخابی عمل میں بھرپور شرکت کر رہے ہیں، جس کا ایک بڑا سبب غزہ کے بحران پر امریکی حمایت کے خلاف ردعمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں :ٹرمپ ڈیموکریٹک قیادت اور حمایتوں کا مؤقف گن پوائنٹ سے تبدیل کرانا چاہتے ہیں: کملا ہیرس

عواد نے امریکی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کا استعمال کریں اور اپنی آواز بلند کریں، آپ جس کو بھی سپورٹ کریں، ووٹ ڈالنا ضروری ہے، میدان سے باہر نہ رہیں۔

کیئر کی اس رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ امریکی مسلم ووٹرز کی تعداد تقریباً 2.5 ملین ہے اور ان کی موجودگی اہم سوئنگ ریاستوں جیسے ایریزونا، جارجیا، مشی گن اور پنسلوانیا میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے، جس سے نہ صرف صدارتی نتائج بلکہ کانگریس اور مقامی انتخابات پر بھی اثر پڑے گا۔

واضح رہے کہ کیئر کی جانب سے اگست اور ستمبر کی رپورٹس نے پہلے ہی مسلم ووٹرز میں گرین پارٹی کی بڑھتی ہوئی حمایت کو نمایاں کیا تھا اور اس تبدیلی کی وجہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے خارجہ پالیسی کے خدشات قرار دیے تھے۔

اگست کے سروے میں سٹائن اور ہیرس دونوں کو 29 فیصد حمایت حاصل تھی، جو انتخابی مہم کے آخری مراحل میں مسلم ووٹرز کے رجحانات میں مسلسل تسلسل کو ظاہر کرتی ہے۔