لندن : (ویب ڈیسک ) انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں گزشتہ سال شروع ہونے والی جنگ کے آغاز سے ہی فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنی رپورٹ کو عالمی برادری کے لیے ’خطرے کی گھنٹی‘ قرار دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ اس میں موجود معلومات ’اسرائیلی حکومت اور عسکری حکام کے غیرانسانی اور نسل کشی کے بیانات، سیٹ لائٹ تصاویر اور زمینی حقائق پر مبنی ہیں۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ نے جاری بیان میں کہا کہ ’کئی ماہ سے اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ انسانوں سے کم درجے کی مخلوق والا سلوک کر رہا ہے جو انسانی حقوق یا تعظیم کے قابل نہ ہوں، اور یہ فلسطینیوں کے وجود کو باقاعدہ تباہ کرنے کے اسرائیلی ارادوں کا اظہار ہے ۔
ان کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ ’واضح شواہد پر مبنی یہ نتائج انٹرنیشنل کمیونٹی کو جگانے اور خبردار کرنے کیلئے کافی ہونے چاہیے، یہ نسل کشی ہے، اس کو اسی وقت رکنا چاہیے۔
اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کو ہمیشہ مسترد کیا ہے اور حماس پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ایمنسٹی کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل عسکری مقاصد رکھتا ہے لیکن عسکری مقاصد کے ہونے سے نسل کشی کے ارادوں کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشل کی 300 صفحات کی رپورٹ میں ان واقعات کا ذکر بھی کیا گیا ہے جہاں ’حماس موجود نہیں تھی اور نہ ہی وہاں کوئی عسکری مقصد تھا۔‘
رپورٹ میں 7 اکتوبر 2023 سے رواں سال 20 اپریل کے درمیان 15 حملوں کا ذکر کیا گیا ہے جس میں 141 بچوں سمیت 334 شہری ہلاک ہوئے اور ان واقعات میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ حملے عسکری مقاصد کی غرض سے کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو غذا کی کمی، بھوک اور بیماریوں کا نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں دھیرے دھیرے موت کی طرف دھکیلا گیا، جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 44 ہزار 532 افراد غزہ میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے میں حماس کے جرائم پر بھی رپورٹ شائع کریں گے جس سے اسرائیل میں ایک ہزار 208 افراد ہلاک ہوئے ۔