غزہ: (ویب ڈیسک) فلسطینی کمسن لڑکی اپنے والد سے 15 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد گلے لگ کر زارو قطار روتے ہوئے التجائیں کرتی رہی’’مجھے اب مت چھوڑ کر جانا‘‘۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک دل دہلا دینے والے منظر میں چھوٹی بچی آنسوؤں میں بھیگی ہوئی تھی، اس نے اپنے والد کو ایک آرزو کے ساتھ گلے لگایا جو جنگ کے سانحہ سے بڑھ گئی تھی، بچی اپنے والد کے گلے سے لپٹ گئی اس ڈر سے کہ وہ اسے دوبارہ چھوڑ کر اس کی نظروں سے اوجھل ہو جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ منظر ان سیکڑوں متحرک شاٹس میں سے ایک تھا جو فلسطینیوں کے شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے تباہ شدہ گھروں کی طرف لوٹ رہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں بے گھر ہونے والے لوگوں نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ ملبے میں دب چکے ہیں اپنے گھروں تک پہنچنے کے لئے پیدل شمال کی طرف اپنی واپسی جاری رکھی۔
واضح رہے کہ غزہ پر جنگ کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی اور شمالی گورنریوں میں فلسطینیوں کو جنوب کی طرف جانے پر مجبور کیا، پٹی کے وسط میں نیٹزارم کے علاقے میں ایک چوکی قائم کی تاکہ وہ بے گھر ہونے کے بعد اپنے علاقوں میں واپس نہ جائیں۔
تاہم غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا، اس کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا، جس سے غزہ کے باشندوں کو شمال کی طرف واپس جانے کی اجازت ملی۔