نئی دہلی: (دنیا نیوز) سانحہ سمجھوتا ایکسپریس کو18 برس بیت گئے لیکن متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
فروری 2007 کو بھارتی ہندو انتہاپسندوں نے پاکستانی اور بھارتی شہریوں سمیت 68 بے گناہ افراد کو ریاستی دہشتگردی کا شکار بنایا، 18 فروری 2007 کو دہلی اور لاہور کے درمیان چلنے والی سمجھوتا ایکسپریس کو پانی پت کے مقام پر آگ لگا دی گئی جس کے نتیجے میں 43 پاکستانی، 10 بھارتی شہری جبکہ 15 نامعلوم افراد سمیت 68 افراد ہلاک ہوئے۔
دہشت گردانہ حملے میں 10 پاکستانی اور 2 بھارتی زخمی بھی ہوئے، واقعے کے بعد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن کمل چوہان کی گرفتاری نے بھارتی سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا، تحقیقات کے دوران آر ایس ایس کے رہنما سوامی اسیمانند اور ان کے ساتھیوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کا ذمہ دار ثابت کیا گیا۔
تحقیقات کے دوران بھارتی فوجی افسر لیفٹیننٹ کرنل پروہت کو بھی گرفتار کیا گیا،کرنل پروہت نے بھی سمجھوتا ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کے دوران خود اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسلح تصادم شروع کرنے کے لیے ہندو دہشت گردوں کو تربیت دی۔
سمجھوتا ایکسپریس واقعے کی ماسٹر مائنڈ ابھیناو بھارت نامی تنظیم تھی جس کی بنیاد 2006 میں بھارتی فوج کے ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے اور لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پروہت نے رکھی تھی، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اس و قت انٹیلی جنس کور سے تعلق رکھنے والا حاضر سروس فوجی افسر تھا۔
رپورٹس کے مطابق بھارت نے بیشمار مرتبہ پاکستان مخالف میڈیا مہم اورفالس فلیگ آپریشنز کا سہار ا لیا لیکن سمجھوتا ایکسپریس کی طرح مودی سرکار کا ہر ایک حربہ خود ہی بے نقاب ہو چکا ہے، سمجھوتہ ایکسپریس کے متاثرین 18 سال سے انصاف کی متلاشی ہیں لیکن ہندوستان کا عدالتی نظام بھی مذاق بن چکا ہے۔
ہندوستان کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ کیس میں سوامی اسیم آنند سمیت تمام ملزم بری کر دیئے، مودی حکومت کی جانب سے سرکاری سطح پر ہندتوا کے پرچار نے بھارت کے ایک نام نہاد سکیولر ریاست ہونے کاڈھونگ بھی دنیا پر آشکار کر دیا۔