غزہ : (دنیا نیوز) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل کیساتھ مزید مذاکرات سے انکار کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے کہا ہے کہ دشمن کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات، جو ثالثوں کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، تب تک ممکن نہیں جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ 620 فلسطینی قیدی رہا نہیں کیے جاتے، جنہیں ہفتے کے روز 6 اسرائیلی قیدیوں اور 4 لاشوں کے بدلے آزاد کیا جانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثالثوں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ دشمن معاہدے کی شرائط پر عمل کرے جیسا کہ طے شدہ معاہدے میں درج ہے۔
یاد رہے کہ حماس نے ہفتے کو جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے اسرائیل کو بھی 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا مگر اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کا یوٹرن، اسرائیل نے 600 سے زائد فلسطینیوں کی رہائی مؤخر کردی
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کی طرف سے ہمارے قیدیوں کی عزت کو مجروح کرنے والی تقریبات اور پراپیگنڈے کے لیے ان کا مذموم سیاسی استعمال فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کی وجہ ہے۔
اسرائیل اور حماس نے 19 جنوری سے جاری جنگ بندی کے دوران ایک دوسرے پر خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا البتہ اب تک جنگ بندی برقرار ہے۔