فلسطین پر پاکستان کا مؤقف نہایت قابل ستائش ہے: ایرانی سپریم لیڈر

Published On 27 May,2025 08:35 am

تہران : (ویب ڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین پرپاکستان کے مؤقف کی ستائش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کو مل کر صیہونی حکومت کو غزہ میں جرائم سے روکنا چاہئے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کامؤقف نہایت قابل ستائش ہے، اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کیلئے مسلم ممالک کو ہمیشہ ترغیبات رہی ہیں تاہم ان ترغیبات سے پاکستان کبھی متاثرنہیں ہوا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ بعض مسلم ممالک صیہونی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں، باہمی تعاون کے ذریعے ایران اور پاکستان مسلم دنیا میں اہم اور پراثر کردار ادا کرسکتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کو موجودہ غلط سمت سے ہٹا کر اس کی سمت درست کی جاسکتی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ وہ مسلم دنیا کے مستقبل سے پرامید ہیں اورکئی ایسی پیشرفت ہوئی ہیں جو اس امید کو تقویت پہنچاتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے پاک بھارت تنازع میں کمی پر اطمینان کااظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں اقوام کے درمیان تنازعات کا حل نکالا جائے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم کی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات، دورہ پاکستان کی دعوت دی

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب جنگوں کے حامی دنیا بھر میں تنازعات اور تقسیم پھیلانے کی کوشش میں ہیں، مسلم دنیا میں سلامتی اور تحفظ کا اہم ذریعہ مسلم اقوام کے درمیان اتحاد اور تعلقات کی مضبوطی میں ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نےاس بات پر زور دیا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے ذریعے اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او کو پھر سے فعال کیا جانا چاہئے۔

پاک ایران تعلقات کے تاریخی تناظر میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات میں مستقل گرمجوشی رہی ہے اور یہ ہمیشہ برادرانہ رہے ہیں، عراق جنگ میں بھی پاکستان کا موقف اس برادرانہ رشتہ کی سند رہا ہے۔

واضح رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای سے تہران میں کی گئی ملاقات کے موقع میں ایران کے صدر مسعود پزشکیان بھی موجود تھے جبکہ پاکستان کےوفد میں فیلڈ مارشل آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار، وفاقی وزیرداخلہ محسن رضا نقوی اور وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ بھی شریک تھے۔