برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی نے غزہ میں جنگ بندی کے باوجود جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے صیہونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ جنگ کی ابتدا کے بعد سے پہلی بار جرمنی نے اسرائیل کی جارحیت کو تسلیم کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔
فن لینڈ کے شہر تُرکو میں گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ میں ان لوگوں میں شامل نہیں جنھوں نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر سب سے پہلے آواز اُٹھائی ہو لیکن اب پانی سر سے اوپر ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ میں کھل کر کہوں کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ رہا ہے وہ نہ صرف اب قابل فہم نہیں رہا بلکہ ناقابل برداشت بھی ہوچکا ہے، چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری اب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مقاصد سے ہم آہنگ نظر نہیں آتی۔
جرمنی کے چانسلر نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی حملے اب میرے لیے کسی منطقی جواز کے حامل نہیں لگتے، انہوں نے سوال اُٹھایا ’’یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد کیسے حاصل ہو رہا ہے‘‘؟
یاد رہے کہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم جب اُن سے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔