واشنگٹن : (دنیا نیوز) امریکی محکمہ خزانہ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جن کے تحت 10 ایرانی افراد اور 27 اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ماتحت غیر ملکی اثاثوں پر نظر رکھنے والے دفتر نے ایران کی قوم آئل ٹینکر کمپنی سے تعلق رکھنے والی دو کمپنیوں پر بھی پابندیاں لگائی ہیں جس کے نتیجے میں ان کے امریکہ میں موجود تمام اثاثے منجمد ہو گئے ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تہران کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ طے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، 12 اپریل سے اب تک امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی میں 5 مرحلوں پر مشتمل مذاکرات ہو چکے ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر کسی نئے معاہدے تک پہنچنا ہے۔
بات چیت کے ان ادوار کے ساتھ ایک نمایاں اختلاف بھی برقرار ہے، جو ایران کی یورینیئم افزودگی کی صلاحیت سے متعلق ہے۔ امریکہ اس پر مکمل پابندی چاہتا ہے، جبکہ ایران اسے اپنا ناقابلِ تنسیخ حق قرار دیتا ہے اور اس پر کسی قسم کی سودے بازی سے انکار کر چکا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو امریکہ فوجی کارروائی کا راستہ بھی اپنا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ایران نے 2015 میں بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت اس کے جوہری پروگرام کو پرامن رکھنے کی ضمانت کے بدلے اقتصادی پابندیاں نرم کی گئی تھیں، تاہم 2018 میں، اپنی پہلی مدتِ صدارت کے دوران صدر ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دیں، جس کے جواب میں ایران نے ایک سال بعد معاہدے کی اہم شقوں پر عمل درآمد روکنا شروع کر دیا۔