غزہ: (دنیا نیوز) حماس نے ایرانی قیادت اور عوام کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ، القسام بریگیڈز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ایران کی حمایت کا اعلان کیا ہے، القسام بریگیڈز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم ایران، اس کی قیادت اور اس کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حماس کے عسکری ونگ نے اسرائیلی حملوں میں اعلیٰ ایرانی فوجی کمانڈروں اور عام شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا، القسام بریگیڈز نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایرانی ردعمل پر کہا کہ ایران نے اسرائیل کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ القسام بریگیڈز نے ایرانی رہنماؤں کے فلسطینی کاز اور مزاحمت کی حمایت میں تاریخی اور فیصلہ کن کردار کو بھی سراہا۔
حالت جنگ میں مذاکرات نہیں کریں گے: ایران نے ثالثوں کو آگاہ کر دیا
ایران نے ثالث قطر اور عمان کو آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ حالت جنگ میں مذاکرات نہیں کریں گے، ایرانی عہدے دار نے خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تہران حملے کے دوران مذاکرات نہیں کرے گا، اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کے بعد مذاکرات ہو سکیں گے، عمان اور قطر سے کہا ہے وہ جنگ بندی کیلئے امریکا سے بات کریں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایران نے قطری اور عمانی ثالثوں کو بتایا ہے کہ وہ صرف اس وقت سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ ہوں گے جب اسرائیل کی پیشگی کارروائیوں کا مکمل جواب دے دیا جائے گا، ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے صاف اور واضح طور پر بتایا کہ جب تک حملے جاری ہیں مذاکرات ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر اچانک حملہ کیا، جس میں ایرانی فوجی کمان کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا اور ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ مہم آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کرے گی۔
دوسری جانب ایران نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جہنم کے دروازے کھول دے گا اور یہ کشیدگی دونوں دشمن ممالک کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی محاذ آرائی میں تبدیل ہو چکی ہے۔
عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ غلط ہے کہ ایران نے قطر اور عمان سے امریکا سے جنگ بندی اور جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے۔
یاد رہے کہ عمان حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے، اگرچہ ان مذاکرات کا تازہ ترین دور اسرائیلی فضائی حملوں کے اگلے ہی دن منسوخ کر دیا گیا تھا۔
قطر بھی ماضی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سمیت متعدد مواقع پر ثالثی کر چکا ہے، خاص طور پر 2023 میں ہونے والے ایک معاہدے میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔دونوں ممالک یعنی قطر اور عمان کے امریکا اور ایران دونوں سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اسرائیل سے بھی براہ راست رابطے رکھتے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے، خمیازہ بھگتنا پڑے گا: ایران
ایران نے دوٹوک کہا ہے کہ اسرائیلی حملے امریکی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھے، اسرائیل کے حملوں میں امریکا برابر کا شریک ہے، اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، اسرائیل نے ہماری ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے تمام ریڈ لائنز عبور کیں، پرامن جوہری پروگرام ہمارا حق ہے۔
پریس بریفنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ دنیا اسرائیلی جارحیت کا نوٹس لے، ہمیں اسرائیل نے معاشی اہداف کو نشانہ بنانے پر مجبور کیا، اسرائیل پر جوابی حملے اپنے دفاع میں کئے، ایران اپنا دفاع کر رہا ہے، جو ہمارا اصولی حق ہے۔
عباس عراقچی نے واضح کیا کہ تہران جنگ بڑھانا نہیں چاہتا جب تک ہمیں اس پر مجبور نہ کیا جائے، ہم نہیں چاہتے کہ جنگ خطے کے دوسرے ممالک تک پھیلے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے اسرائیل کی پشت پناہی کے واضح ثبوت موجود ہیں، ایران کسی ایسے معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا جو اسے جوہری توانائی کے حصول سے روکے، ایران کا ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے کا مؤقف حتمی ہے اور پرامن جوہری پروگرام ایران کا حق ہے، کوئی اسے چھیننے کا مجاز نہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ایران مذاکرات میں امریکا کو ضروری یقین دہانیاں کروانے کو تیار تھا، چھٹے دور کے منسوخ شدہ مذاکرات میں جوابی تجویز پیش کرنے کا منصوبہ بنایا تھا مگر امریکا کی پیش کردہ تجاویز ایران کیلئے مکمل طور پر قابل قبول نہیں تھیں، ایران کی تجویز سے امریکا سے معاہدے کا راستہ کھل سکتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی پیشرفت کا مخالف ہے، صہیونی ریاست معاہدے کے امکانات کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، ایران پرامن جوہری پروگرام کے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
قبل ازیں چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، چین نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور اسرائیل کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی شدید مذمت کی۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق وانگ یی نے ایران کو یقین دلایا کہ چین، ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کو ناقابلِ قبول سمجھتا ہے اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا، ایران کو پرامن جوہری توانائی کے استعمال کا پوراحق حاصل ہے، اسرائیل کشیدگی میں مزید اضافہ روکنے کے لیے اپنی فوجی کارروائیاں بند کرے۔
چینی وزیر خارجہ نے اسرائیلی ہم منصب سے بھی رابطہ کیا اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو فوجی کارروائیاں بند کرنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔