اسرائیلی فوجیوں کا جان بوجھ کر نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ کرنے کا اعتراف

Published On 28 June,2025 09:06 am

تل ابیب: (ویب ڈیسک) اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں امدادی مراکز پر امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے جان بوجھ فائرنگ کی جاتی ہے۔

اسرائیلی اخبار ہارٹز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے اسرائیلی فوج کے اہلکاروں اور افسران نے انکشاف کیا کہ غزہ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران امدادی مراکز کے قریب فلسطینی شہریوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کی جاتی رہی حالانکہ وہ واضح طور پر کسی خطرے کا باعث نہیں تھے۔

فوجیوں کا کہنا ہے کہ کمانڈروں نے انہیں حکم دیا کہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ان پر براہ راست فائرنگ کی جائے، چاہے وہ امداد لینے کے لیے ہی کیوں نہ آئے ہوں، ایک فوجی نے اس صورتحال کو اسرائیلی فوج کے اخلاقی ضابطوں کا مکمل زوال قرار دیا۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 27 مئی سے اب تک 549 افراد امدادی مراکزکے قریب شہید ہو چکے ہیں جبکہ 4 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

جی ایچ ایف کے مراکز کا انتظام امریکی اور فلسطینی افراد چلاتے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج انہیں کئی سو میٹر دور سے سکیورٹی مہیا کرتی ہے، اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے مطابق، فوج اکثر صبح سویرے یا مراکز بند ہونے کے بعد لوگوں کو بھگانے کے لیے فائرنگ کرتی ہے۔

ایک فوجی نے بتایا کہ یہ ایک قتل گاہ ہے۔ جہاں میں تعینات تھا وہاں روزانہ مارے جانے والے افراد کی تعداد ایک سے 5 کے درمیان ہوتی تھی، انہیں دشمن سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے، فوج کے پاس ہجوم کو کنٹرول کرنے کےآلات نہیں ہوتے، صرف گولیاں، بھاری مشین گنیں، مارٹر گولے اور گرنیڈ ہوتے ہیں، جیسے ہی امدادی مرکز کھلتا ہے، فائرنگ بند ہو جاتی ہے۔ وہاں ہماری زبان صرف گولی ہے۔

اس کا مزید کہنا تھا کہ کبھی ہم دور سے، کبھی قریب سے حملہ کرتے ہیں حالانکہ ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہوتا، مجھے ایسی کوئی مثال یاد نہیں آتی جہاں فلسطینیوں کی طرف سے جوابی فائرنگ کی گئی ہو، وہاں نہ دشمن ہے، نہ ہتھیار۔