اسرائیل نے غزہ میں ہزاروں عمارتوں کو منظم مہم کے تحت مسمار کر دیا

Published On 19 July,2025 08:41 am

مقبوضہ بیت المقدس: (ویب ڈیسک) اسرائیل غزہ میں حالیہ جنگ کے آغاز سے اب تک منظم مہم کے تحت فلسطینیوں کی ہزاروں رہائشی عمارتوں کو مسمار کر چکا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیے سے پتا چلا ہے جن علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی نظر آ رہی ہے یہ وہ علاقے ہیں جن کے بارے میں اسرائیل کی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیل کے آپریشنل کنٹرول میں ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے زمین بوس کی گئی عمارتوں میں وہ عمارتیں بھی شامل ہیں جو پہلے ہی اسرائیلی بمباری کے باعث تباہ ہو چکی ہیں، ان عمارتوں کو کنٹرولڈ ڈیمولیشن کے ذریعے زمین بوس کیا گیا ہے۔

تصدیق شدہ فوٹیج میں بڑے دھماکوں کو دکھایا گیا ہے جبکہ اسرائیلی فورسز ٹاور بلاکس، سکولوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی کنٹرولڈ طریقے سے مسماری کر رہی ہیں۔

قانونی ماہرین نے تصدیق کی کہ اسرائیل نے ممکنہ طور پر جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، کیونکہ عالمی قوانین کے تحت قابض ملک پر طاقت کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی تباہی پر پابندی عائد ہے۔

اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ترجمان نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بین الاقوامی قانون کے مطابق کام کیا ہے کیونکہ حماس نے شہری علاقوں میں عسکری اثاثے چھپائے ہوئے ہیں اور املاک کی تباہی صرف اس وقت کی جاتی ہے جب ایک لازمی فوجی ضرورت ہو۔

جولائی میں اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے رفح کے کھنڈرات پر ایک انسانی ہمدردی کا شہر قائم کرنے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا جس میں ابتدائی طور پر 600,000 فلسطینیوں کو قید رکھا جائے گا۔

اس منصوبے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے، اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے بتایا کہ اس تجویز کو حراستی کیمپ کے مترادف سمجھا جائے گا۔

تل السلطان رفح شہر کے سب سے زندہ جاوید محلوں میں سے ایک تھا، اس کی گنجان گلیوں میں رفح کا واحد خصوصی زچگی ہسپتال اور یتیم اور لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کرنے والا مرکز تھا، یہ ہسپتال ان مٹھی بھر عمارتوں میں سے ایک ہے جو کھڑی رہ گئی ہیں۔