اسرائیلی حملوں میں 41 فلسطینی شہید، بھوک نے مزید 14 افراد نگل لیے

Published On 28 July,2025 03:23 pm

غزہ: (ویب ڈیسک) غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بھوک کا شکار ایک اور نومولود زندگی کی بازی ہار گیا، 14 گھنٹے میں بھوک سے شہید ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہوگئی، صیہونی دہشت گردی کے نتیجے میں امداد کے متلاشی 8 افراد سمیت مزید 41 فلسطینی شہید ہوگئے۔

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق غزہ سٹی کے الشفا ہسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا ہے کہ نومولود محمد ابراہیم عدس غذائی قلت اور دودھ کی متبادل خوراک کی شدید کمی کے باعث جاں بحق ہو گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ سٹی وہ علاقہ ہے جہاں غذائی قلت سب سے زیادہ شدید ہے اور وہاں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً ہر 5 میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ محصور علاقے میں اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ بھوک اور غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 147 ہو گئی ہے، جن میں 88 بچے شامل ہیں۔

دودھ کے متبادل کی شدید قلت، 40 ہزار شیرخوار بچوں کی زندگی کو خطرہ

الجزیرہ کے مطابق بچوں کے لیے دودھ کے متبادل کی شدید قلت کے باعث دسیوں ہزار کمزور اور غذائی قلت کے شکار شیر خوار بچے آہستہ آہستہ موت کے منہ میں جا سکتے ہیں، غزہ میں ایک سال سے کم عمر کے 40 ہزار سے زائد شیر خوار بچے اس ظالمانہ اور دم گھونٹنے والی ناکہ بندی کے باعث سست موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

غزہ کے سرکاری دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ اسرائیل گزشتہ 150 دنوں سے بچوں کے دودھ کی متبادل خوراک کی ترسیل کو روک رہا ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام گزرگاہیں فوری اور غیر مشروط طور پر کھولی جائیں اور بچوں کا دودھ اور دیگر انسانی امداد فوری طور پر داخل کی جائے۔

غزہ کے ہسپتالوں کے مطابق آج صبح سے اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ بھر میں 41 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں 8 وہ شہری شامل ہیں جو انسانی امداد کے انتظار میں کھڑے تھے اور اُنہیں نشانہ بنایا گیا۔

عالمی برداری بھوک کا بطور جنگی ہتھیار استعمال مسترد کردے: اقوام متحدہ

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جانے کو مسترد کرے، موسمیاتی تبدیلی فصلوں، سپلائی چینز اور انسانی امداد کو متاثر کر رہی ہے، تنازعات غزہ سے سوڈان اور دیگر علاقوں تک بھوک کو پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھوک عدم استحکام کو جنم دیتی ہے اور امن کو نقصان پہنچاتی ہے، ہمیں کبھی بھی بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر قبول نہیں کرنا چاہئے

ادھر اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جنگ بندی کے جزوی وقفے کے پہلے دن غزہ کی پٹی میں اقوامِ متحدہ اور امدادی اداروں کی جانب سے 120 سے زائد ٹرکوں پر مشتمل غذائی امداد تقسیم کی گئی۔

غزہ میں یومیہ 600 امدادی ٹرکوں اور بے بی فامولا کے ماہانہ ڈھائی لاکھ ڈبے درکار

غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے بتایا ہے کہ غزہ کی بھوکی آبادی کی کم از کم ضروریات پوری کرنے کے لیے روزانہ 600 امدادی ٹرکوں اور ماہانہ 2,50,000 ڈبوں پر مشتمل بیبی فارمولے کی ضرورت ہے۔

دفتر نے ٹیلیگرام پر جاری ایک بیان میں کہا کہ اس بحران کا بنیادی اور فوری حل اسرائیلی محاصرہ توڑنے اور تمام سرحدی گزرگاہوں کو بغیر کسی شرط کے کھولنے میں ہے۔