جے شنکر کی مودی کے دورہ چین میں غیرموجودگی پر سوالات اٹھنے لگے

Published On 03 September,2025 11:50 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ جاپان اور چین کے دورے کے دوران وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی غیرموجودگی نے سیاسی و سفارتی حلقوں میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

ماضی میں ہمیشہ مودی کے ہمراہ غیر ملکی دوروں میں شامل رہنے والے جے شنکر اس بار 29 اگست سے یکم ستمبر تک ہونے والے اس اہم دورے کا حصہ نہیں تھے، جس پر کئی ماہرین اور مبصرین نے تشویش ظاہر کی ہے۔

ایس جے شنکر 2019 سے بھارت کے وزیر خارجہ کے طور پر نہ صرف عالمی سطح پر مودی حکومت کے پالیسی ترجمان رہے ہیں بلکہ انہیں بھارت کی امریکہ نواز خارجہ پالیسی کا معمار بھی سمجھا جاتا ہے۔

تاہم اس بار شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں ان کی غیرموجودگی پر سوشل میڈیا پر سوالات اٹھے، جس پر ابتدائی طور پر غیر سرکاری ذرائع نے  طبیعت کی ناسازی  کو وجہ قرار دیا، لیکن وزارت خارجہ کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

دریں اثنا جے شنکر کی سوشل میڈیا سرگرمیوں اور ملاقاتوں کی تصاویر ان خبروں کو مشکوک بناتی رہیں۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غیرموجودگی محض اتفاق نہیں بلکہ خارجہ پالیسی کے اندرونی تضادات کا اشارہ ہو سکتی ہے، خاص طور پر چین کے حوالے سے جے شنکر کے سخت مؤقف اور امریکہ کی طرف جھکاؤ کے باعث۔

تھنک ٹینک اور ماہرین نے جے شنکر کی غیرموجودگی کو مختلف زاویوں سے دیکھا ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جے شنکر جو بھی کہتے ہیں وہ حکومت کی پالیسی کی نمائندگی کرتے ہیں، ان کی رائے ذاتی نہیں ہوتی۔

بعض ناقدین کا ماننا ہے کہ چین کے حوالے سے سخت مؤقف اور امریکہ نواز حکمت عملی کی وجہ سے انہیں وقتی طور پر پیچھے رکھا گیا ہو سکتا ہے۔

ایک پروفیسر نے کہا کہ  اپنے تمام انڈے ایک ہی ٹوکری میں ڈالنا  یعنی صرف امریکہ پر انحصار کرنا بھارت کی بڑی خارجہ پالیسی غلطی رہی ہے اور جب امریکہ نے بھارت پر سخت تجارتی پابندیاں لگائیں تو یہ پالیسی ناکام ثابت ہوئی۔

سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید اور سابق سیکرٹری خارجہ کنول سبل سمیت دیگر شخصیات نے بھی جے شنکر کی غیرموجودگی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ ایک ایسا موقع تھا جب وزیر خارجہ کا ساتھ ہونا سفارتی اعتبار سے ضروری تھا۔

تاہم کنول سبل نے اس بات کو مسترد کیا کہ جے شنکر کی پالیسیوں کی وجہ سے انہیں الگ کیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ جے شنکر صرف ایک عہدیدار ہیں جو وزیراعظم کے تحت کام کرتے ہیں، وہ پالیسی نہیں بناتے بلکہ اس پر عمل درآمد کرتے ہیں۔