غزہ: (دنیا نیوز) اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی۔
صیہونی فوج نے رہائشی عمارتوں پر حملے تیز کر دیئے، ایک روز میں مزید 52 فلسطینی شہید ہوگئے، غذائی قلت کی وجہ سے 7 افراد جان کی بازی ہار گئے، شہدا کی تعداد 64 ہزار 803 ہو گئی۔
غزہ کے مغربی علاقے نصیرات سے ہزاروں افراد کا انخلا جاری رہا، اقوام متحدہ نے فوری جنگ بندی اور امداد کی اپیل کر دی، تل ابیب میں اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کیا،غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مسلسل بمباری اور جبری انخلا کی دھمکیوں کے باوجود 13 لاکھ سے زیادہ فلسطینی، جن میں 3 لاکھ 50 ہزار بچے بھی شامل ہیں اب بھی غزہ سٹی اور شمالی علاقوں میں موجود ہیں۔
اسرائیلی حکام نے مبینہ طور پر خبردار کیا تھا کہ جو لوگ اس بار شمالی غزہ چھوڑیں گے انہیں واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جسے انسانی حقوق کے گروپ بین الاقوامی قانون کے تحت مستقل جبری منتقلی اور جنگی جرم قرار دیتے ہیں۔
دفتر نے مزید کہا کہ تھا کہ خان یونس اور رفح میں نام نہاد محفوظ انسانی علاقے جہاں اسرائیلی افواج نے 8 لاکھ سے زائد افراد کو پناہ لینے پر مجبور کیا ہے وہاں 100 سے زیادہ مرتبہ بمباری کی جا چکی ہے جس میں 2 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں۔
دفتر کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں نہ تو فعال انفرااسٹرکچر ہے نہ طبی سہولت، نہ پانی اور نہ بجلی اور اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس نے خان یونس میں جان بوجھ کر پانی کی لائنیں کاٹ دی ہیں تاکہ زندگی کو ’ تقریباً ناممکن’ بنا دیا جائے۔