غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری، رہائشی عمارتیں تباہ، 98 فلسطینی شہید

Published On 18 September,2025 08:46 am

غزہ: (دنیا نیوز) اسرائیلی فوج کی سفاکیت دن بدن بڑھنے لگی، صیہونی فوج نے تازہ حملوں میں غزہ کے 98 فلسطینی شہید کر دیے، 385 فلسطینی زخمی ہو گئے، مسجد شہید اور رہائشی عمارتیں تباہ کر دیں۔

صیہونی فوج نے الشفا ہسپتال کے قریب بمباری کی جس میں 19 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اسرائیلی فوج نے ال اہلی ہسپتال کےقریب بھی بمباری کی جہاں 4 فلسطینیوں نے جام شہادت نوش کیا، غزہ شہر میں بمباری سے مسجد سمیت متعدد رہائشی عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

ایک روز میں 98 فلسطینی اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بنے، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد 65 ہزار کا ہندسہ عبور کر گئی۔

مقامی رہائشیوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ درجنوں اسرائیلی ٹینک اور فوجی گاڑیاں غزہ شہر کے ایک بڑے رہائشی علاقے میں داخل ہو گئے ہیں، یہ اسرائیل کی زمینی کارروائی کے دوسرے دن کی پیش رفت ہے جس کا مقصد علاقے پر قبضہ کرنا ہے۔

اس کے علاوہ مزید چار افراد غذائی قلت کے باعث جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد اگست کے آخر میں اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ ادارے کی جانب سے غزہ شہر میں قحط کا اعلان کیے جانے کے بعد سے غذائی قلت سے ہونے والی اموات کی کل تعداد 154 ہو گئی ہے۔

غزہ شہر سے سامنے آنے والی ویڈیو فوٹیج میں ٹینک، بلڈوزر اور بکتر بند گاڑیاں شیخ رضوان کے علاقے کے کناروں پر حرکت کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں، جو شمالی غزہ شہر میں واقع ہے، اسرائیلی افواج کے توپ خانے کے گولوں اور فضائی حملوں کی وجہ سے ہر جانب دھوئیں کے بادل دکھائی دے رہے ہیں، ایسے میں مختلف اقدامات ایسے بھی کیے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے علاقے میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی کو چھپایا جا سکے۔

سیو دی چلڈرن اور آکسفیم سمیت 20 سے زائد بڑی امدادی تنظیموں کے سربراہان نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی صورتحال کی غیر انسانی نوعیت ناقابلِ برداشت ہے۔

شیخ رضوان کے رہائشیوں نے بتایا کہ زمینی حملہ اسرائیلی فوج کے انتہائی شدید فضائی حملوں کے بعد شروع ہوا، اس حملے میں علاقے کی عمارتوں اور مرکزی سڑکوں کو نشانہ بنایا گیا، جو بظاہر زمینی کارروائی کی تیاری لگ رہی تھی۔

غزہ شہر سے اپنے خاندان کے ساتھ جنوب کی طرف فرار ہونے والے ایک مقامی رہائشی سعد حمادہ نے بتایا کہ اسرائیلی ڈرونز کے حملوں میں کُچھ نہیں بچا، انہوں نے سولر پینلز، بجلی کے جنریٹر، پانی کے ٹینک، حتیٰ کہ انٹرنیٹ نیٹ ورک تک کو نشانہ بنایا۔

دوسری جانب چین اور سعودی عرب نے اسرائیلی فوجی آپریشن میں توسیع کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ، کینیڈا، فرانس اور آئرلینڈ نے اسرائیلی حملوں کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے جنگ بندی اور مذاکرات کرنے پر زور دیا۔

ادھر یورپی کمیشن میں اسرائیل پر پابندیوں کی تجاویز پیش کردی گئی تاہم کچھ یورپی ممالک کی مخالفت کے باعث تجاویز منظور ہونے کا امکان کم ہے۔