بگوٹا: (دنیا نیوز) کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانے والی گلوبل صمود فلوٹیلا کے عملے میں شامل دو کولمبیائی خواتین کی گرفتاری کے بعد ملک میں موجود تمام اسرائیلی سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
فلوٹیلا میں شامل مانویلا بیڈویا اور لونا بریتو کو اسرائیلی افواج نے اس وقت گرفتار کیا جب قافلہ غزہ کے قریب ایک خطرناک سمندری زون میں داخل ہوا، جو ساحل سے تقریباً 150 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھا۔
صدر پیٹرو نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو یہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے ایک نیا بین الاقوامی جرم ہے، اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ فوری طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
صدر پیٹرو کے فیصلے کے بعد کولمبیا خطے کا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے فلوٹیلا واقعے پر اسرائیل کے خلاف اتنی بڑی سفارتی کارروائی کی ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور فلوٹیلا منتظمین نے کولمبیا کے اس اقدام کو سراہا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر عملی اقدامات کریں۔
یاد رہے کہ کولمبیا کے بائیں بازو کے پہلے صدر گستاوو پیٹرو نے جنرل اسمبلی اجلاس میں غزہ میں نسل کشی کے خلاف سخت تقریر تھی جس پر امریکی اور اسرائیلی سفیر اپنی سیٹوں سے اٹھ کر باہر چلے گئے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ کولمبین صدر گستاوو پیٹرو نے جنرل اسمبلی کے باہر بھی احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تھی اور مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے امریکا پر شدید تنقید کی تھی جس پر ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا تھا۔