غزہ: (دنیا نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر فریقین کے درمیان مصر کے سیاحتی شہر شرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات کے دوران فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے 6 مطالبات پیش کر دیئے۔
حماس نے عالمی نگرانی میں اسلحہ حوالے کرنے، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا، امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل، بے گھرافراد کی واپسی، غزہ کی فوری تعمیر اور قیدیوں کے تبادلے کے شفاف معاہدے سمیت متعدد اہم شرائط پیش کیں جبکہ اسرائیل کے رویئے کو بھی نامناسب قرار دیا۔
حماس کے سینئر رہنما فوزی برہوم نے اسرائیلی حملے کو 2 سال مکمل ہونے پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ ایسے معاہدے کے لیے کوشاں ہے جو فلسطینی عوام کی خواہشات اور بنیادی مطالبات کی عکاسی کرے، ہمارے مذاکراتی وفود اس بات کے لیے کام کر رہے ہیں کہ تمام رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے اور ایسا معاہدہ سامنے آئے جو فلسطینیوں کی امنگوں پر پورا اترے۔
فوزی برہوم نے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کے مکمل خاتمے اور اسرائیلی فوج کے غزہ سے مکمل انخلا کی ضمانت شامل ہونی چاہیے، یہ وہ شرائط ہیں جنہیں اسرائیل ماضی میں مسترد کرچکا ہے۔
حماس کی شرائط
مستقل اور جامع جنگ بندی: تاکہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت مکمل طور پر ختم ہو۔
اسرائیلی افواج کا غزہ سے مکمل انخلا: کسی بھی قسم کی عسکری موجودگی کے بغیر۔
انسانی ہمدردی کی امداد کا بلا روک ٹوک داخلہ: خوراک، پانی، ادویات اور دیگر اشیاء کی رسائی پر کسی قسم کی پابندی نہ ہو۔
بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کی ضمانت: جبری طور پر نکالے گئے افراد کو اپنے گھروں میں واپس جانے کا حق دیا جائے۔
قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کامعاہدہ: فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
غزہ کی تعمیر نو کا فوری آغاز: جسے ایک قومی فلسطینی آزاد ماہرین کی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کی نگرانی میں انجام دیا جائے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اسرائیل کے رویے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پورے فلسطین پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، نیتن یاہو موجودہ مذاکرات کے مرحلے کو ناکام بنانے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسا کہ وہ تمام پچھلے مراحل کو بھی جان بوجھ کر ناکام بنا چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وحشیانہ فوجی طاقت، لامحدود حمایت اورغزہ میں نسل کشی کی جنگ میں مکمل امریکی شراکت داری کے باوجود وہ ایک جھوٹی فتح کی تصویر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوں گے، ہم اسرائیل کو غزہ میں ’جعلی فتح‘ حاصل کرنے نہیں دیں گے، مصر میں ہمارا وفد بات چیت میں مصروف ہے، ہم ٹرمپ منصوبے کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔