تل ابیب: (دنیا نیوز) اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ڈھٹائی اختیار کرتے ہوئے الٹا حماس پر ہی امن معاہدے کی خلاف وزری کا الزام عائد کردیا اور اپنی افواج کو غزہ پر فوری اور بڑے حملے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکم کے بعد اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر پر فضائی حملے شروع کر دیے، اسرائیل نے شمالی غزہ کے اسپتال کے قریب حملہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے آفس سے جاری بیان کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کرنے اور اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کیے ہیں جب کہ معاہدے کے بعد سے اسرائیلی افواج درجنوں فلسطینی باشندوں کو شہید کرچکی ہے، اسرائیلی میڈیا نے بھی اس بیان کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی جانب سے دی گئی لاش دوسرے زیرحراست اسرائیلی کی نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ فارنزک ٹیسٹ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ باقیات اوفر ٹزارفیٹی کی ہے، جس کی لاش اسرائیل نے 2023 کے اواخر میں حاصل کی تھی اور یہ باقیات ان 13 افراد میں سے کسی کی نہیں ہے جو غزہ میں حراست کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنےکا اعلان
اسرائیل نے حماس پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ عمل دو ہفتے قبل ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب حماس نے ردعمل میں کہا کہ وہ امریکا، مصر، قطر اور ترکی کی ثالثی میں ہوئے معاہدے پر مکمل طور پر کاربند ہے لیکن اس کو دو سالہ جنگ کے دوران ہونے والے نقصانات کے ملبے میں دبی ہوئی لاشیں نکالنے کے لیے مدد درکار ہوگی۔
غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی خود اسرائیلی کی جانب سے کی گئی ہے، 10 اکتوبر کے امن معاہدے کے بعد سے اب تک اسرائیلی افواج نے 125 بار معاہدے کی خلاف ورزی کی جس میں 94 فلسطینی شہری شہید ہوئے ہیں۔



