بوداپست : (ویب ڈیسک) اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ امریکی منصوبے کے تحت غزہ میں ترک فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کرے گا۔
ہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار کا کہنا تھا کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں انہیں کم ازکم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اردوان کی قیادت میں ترکیے نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں، ہم اس پر متفق نہیں ہوں گے اور ہم نے اپنے امریکی دوستوں کو بھی یہ بات صاف طور پر کہہ دی ہے۔
گزشتہ ہفتے بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اشارہ دیا تھا کہ وہ غزہ میں ترک سکیورٹی فورسز کے کسی بھی کردار کی سخت مخالفت کریں گے، نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کرے گا کہ غزہ میں کن غیر ملکی افواج کو داخلے کی اجازت دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ فورس میں غیرملکی افواج کا انتخاب اسرائیل کرے گا: نیتن یاہو
خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے غزہ کی پٹی میں امریکی فوجیوں کو بھیجنے سے انکار کیا ہے لیکن وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ وہ بین الاقوامی فورس میں اپنا کردار ادا کریں۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی دفاعی حکام نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ غزہ میں 2 سالہ جنگ کے بعد استحکام قائم کرنے کے لیے تشکیل دی جانے والی بین الاقوامی فورس میں پاکستان کے فوجی دستے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔



