دہلی: (دنیا نیوز) بھارت میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔
عالمی اداروں، انسانی حقوق تنظیموں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت کے دور میں بھارت نسلی، مذہبی اور سیاسی جبر کا گڑھ بنتا جا رہا ہے جہاں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتیں شدید خطرات اور ریاستی ظلم کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ نے متعدد بار اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے بدترین انسانی حقوق کے بحرانوں میں سے ایک ہے، جہاں کشمیری عوام نسل در نسل جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، تشدد اور بنیادی آزادیوں پر پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق بھارتی فورسز انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں میں مسلسل ملوث ہیں۔
او آئی سی کی انسانی حقوق کمیشن رپورٹ کے مطابق 94 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں، جن میں 7 ہزار سے زائد افراد بھارتی حراست میں جان کی بازی ہار گئے جبکہ 1989 سے اب تک 10 ہزار سے زیادہ خواتین کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارت بھر میں مذہبی اور نسلی اقلیتوں پر ظلم و جبر بھی انتہائی سطح پر پہنچ چکا ہے، بی بی سی کے مطابق بھارتی مسلمان مودی دور حکومت میں اپنے مستقبل کے بارے میں شدید خوفزدہ ہیں جبکہ مودی کی ’’بلڈوزر پالیسی‘‘ کے تحت صرف گجرات میں سات ہزار سے زائد مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جا چکا ہے، دوسری جانب عیسائی اقلیت بھی مذہبی عدم برداشت اور انتہاپسندی کا شکار ہے جس کی تصدیق عالمی جریدے ’دی ڈپلومیٹ‘ نے کی ہے۔
منی پور سمیت شمال مشرقی بھارت میں نسلی تشدد انتہا کو پہنچ چکا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہو کر کیمپوں میں انتہائی کٹھن حالات گزارنے پر مجبور ہیں، اے پی نیوز کے مطابق یہ بحران بھارت کی بدترین داخلی صورتِ حال کی عکاسی کرتا ہے۔
آزادی اظہار اور صحافت پر پابندی بھی مودی راج کا نمایاں پہلو بن چکی ہے، انسانی حقوق کمیشن کے مطابق بھارت میں انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال آزادی رائے کو سنگین خطرے میں ڈال رہا ہے جبکہ صحافیوں، کارکنوں اور ناقدین کے خلاف کارروائیاں معمول بن چکی ہیں۔



