کابل: (دنیا نیوز) طالبان رجیم کا بگرام ایئر بیس پر فوجی سازوسامان کی تیاری سے متعلق پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔
امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ طالبان بگرام ایئر بیس پر نہ تو جنگی طیارے بنا رہے ہیں اور نہ ہی بکتربند گاڑیاں تیار کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے ناکارہ طیاروں اور پرانی بکتر بند گاڑیوں کو صرف رنگ و روغن کر کے رن وے پر کھڑا کیا ہوا ہے، جنہیں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پر طالبان نے بطور گمراہ کن پروپیگنڈا جنگی مشقیں، طیاروں کی مرمت اور عسکری پریڈز دکھائیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکا میں بعض تحقیقاتی اور مفاداتی حلقے بگرام ایئر بیس کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طور پر افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے اور فوجی سازوسامان کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی بگرام ایئر بیس کی واپسی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
امریکا کے خصوصی نگران جنرل برائے افغان تعمیر نو پہلے ہی یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ امریکی انخلا کے دوران افغانستان میں تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان چھوڑا گیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق طالبان اپنی سکیورٹی ضروریات کیلئے غیر منظم اور مسلح گروہوں پر انحصار کر رہے ہیں، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان رجیم کے اقدامات اس خدشے کو تقویت دیتے ہیں کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کو پشت پناہی جاری رہے گی، جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی خطرہ سمجھی جا رہی ہے۔



