خلیجی ممالک میں2030ء تک 15 لاکھ سے زائد محنت کشوں کی ضرورت

Published On 26 December,2025 06:36 am

ابوظہبی: (دنیا نیوز) خلیجی ممالک میں2030ء تک 15 لاکھ سے زائد محنت کشوں کی ضرورت ہے۔

عالمی اور علاقائی اداروں کی رپورٹس کے مطابق خلیجی خطہ آئندہ برسوں میں روزگار کے وسیع مواقع فراہم کرنے جا رہا ہے، جس سے بیرونِ ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے نئی راہیں کھلیں گی۔

متحدہ عرب امارات میں افرادی قوت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جہاں 2030ء تک لیبر فورس میں تقریباً 12 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، یو اے ای میں سیاحت، رئیل اسٹیٹ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی، صحت اور تعمیرات کے شعبے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں، جس کے باعث ہنرمند اور نیم ہنرمند افرادی قوت کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اسی طرح سعودی عرب میں بھی وژن 2030ء کے تحت بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبے جاری ہیں، جن میں نیوم سٹی، ریڈ سی پروجیکٹ، انفراسٹرکچر اور صنعتی زونز شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق سعودی عرب میں افرادی قوت میں 11 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، جس کے لئے لاکھوں نئے کارکن درکار ہوں گے، ان منصوبوں میں تعمیرات، انجینئرنگ، ٹرانسپورٹ، توانائی اور سروسز کے شعبے نمایاں ہیں۔

خلیجی ممالک کی جانب سے غیر ملکی محنت کشوں کے لئے پالیسیوں میں نرمی، جدید ویزا نظام اور طویل مدتی رہائشی سہولیات بھی متعارف کروائی جا رہی ہیں تاکہ عالمی سطح سے باصلاحیت افرادی قوت کو راغب کیا جا سکے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر ایشیائی ممالک کے محنت کشوں کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے۔

اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر افرادی قوت کی تربیت اور مہارتوں پر توجہ دی جائے تو یہ مواقع ناصرف روزگار میں اضافہ کریں گے بلکہ ترسیلاتِ زر میں بھی نمایاں بہتری کا سبب بن سکتے ہیں۔