کراچی: (دنیا نیوز) ڈگمگاتی معیشت روپے کی کمر توڑنے لگی، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ اور بگڑتا ہوا ادائیگیوں کا توازن روپے کی قدر پر اثرانداز ہونے لگا، یہی وجہ ہے کہ انٹر ببنک مارکیٹ میں ڈالر دوران ٹریڈنگ 6 روپے 25 پیسے اضافے سے تاریخ کی بلند ترین سطح 128 روپے 25 پیسے پر ٹریڈ ہوتا ہوا نظر آیا۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 4 روپے اضافے سے 128 روپے 20 میں ٹریڈ ہوا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے صرف ایک ہی روز میں ملک پر قرضوں کا بوجھ 360 روپے تک بڑھ گیا۔ دسمبر سے اب تک ڈالر 20 روپے تک مہنگا ہوچکا ہے، جس کے باعث بیرونی قرضے بھی 1800 ارب روپے تک بڑھ چکے ہیں۔
ڈالر کی قدر میں اضافے نے مہنگائی کے دروازے پر دستک دے ڈالی ہے، جس سے اب پیٹرولیم مصنوعات، کھانے کا تیل، دالیں، خشک دودھ ، موبائل فونز، گاڑیاں، مشینریز وغیرہ مہنگی ہوجائیں گی۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق بڑھتی ہوئی درآمدات، ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ نہ ہونا، قرض اور سود کی ادئیگیوں کے باعث روپے کی قدر مسلسل گر رہی ہے۔