لاہور: (روزنامہ دنیا) معاہدہ 2015ء میں 101 روپے ڈالر کے حساب سے ہوا جس کی لاگت 162 ارب 60 کروڑ روپے تھی، ڈالر بڑھنے سے لاگت 224 ارب 30 لاکھ ہو گئی۔ تاخیر اور دیگر وجوہات کے باعث لاگت اب 324 ارب تک پہنچ گئی، منصوبے میں تاخیر سے یومیہ جرمانہ 5 کروڑ 50 لاکھ ادا کرنا ہوگا جو 2 ارب 17 کروڑ بنتا ہے۔
ڈالر کی مسلسل اونچی پرواز سے اورنج لائن ٹرین منصوبے کو شدید مالی دھچکا لگا۔ اورنج لائن ٹرین منصوبہ بروقت مکمل نہ کرنے سے خزانے پر بوجھ بن گیا۔
2018ء میں ڈالر بڑھنے سے یہ لاگت 224 ارب 30 لاکھ تک پہنچ گئی۔ تاخیر اور دیگر وجوہات کی بنا پر لاگت اب 324 ہو گئی ہے۔ کنٹریکٹ کے مطابق منصوبہ 27 ماہ کے اندر جون 2018ء میں مکمل ہونا تھا، پنجاب حکومت نے اورنج لائن کی تکمیل کی نئی تاریخ جولائی 2019ء دے رکھی ہے۔
اورنج ٹرین کا معاہدہ چین کے ساتھ 2015ء میں 101 روپے فی ڈالر کے حساب سے کیا گیا تھا۔ اورنج ٹرین کا معاہدہ کے وقت لاگت 162 ارب 60 کروڑ روپے تھی لیکن ڈالر بڑھنے سے لاگت 224 ارب 30 لاکھ تک ہو گئی۔ 27 ماہ میں اورنج لائن ٹرین کا کم سے کم یومیہ جرمانہ تقریبا 5 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگا۔ اسی تناسب سے ایک سال ایک ماہ کا جرمانہ 2 ارب 17 کروڑ 80 لاکھ روپے ادا کرنا ہوگا۔