اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، آئل سٹی گوادر میں سات سے آٹھ ارب ڈالر کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے، پانی کو محفوظ کرنے اور فشریز پر کام کریں گے۔
اسلام آباد میں سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت ہوا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ چین سے مارکیٹ رسائی کی بات کی، چین سے ایک ارب ڈالر اشیا کی مارکیٹ رسائی ملنے کی امید ہے، سی پیک کی بنیاد کو وسیع نہ کیا تو ہدف حاصل نہ کر پائیں گے، چین سے معاشی اور سماجی سیکٹر پر بھی جوائنٹ ورکنگ گروپ بنایا جس میں ریجنل ڈویلپمنٹ کا پہلو ہے۔
خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان دونوں ممالک کا متفقہ فیصلہ ہے کہ سی پیک میں تیسرے ملک شمولیت کا پلیٹ فارم ہونا چاہیے تا کہ دیگر ملک بھی شامل ہوں، سعودی عرب نے پاکستان میں آئل ریفائنری لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، آئل سٹی گوادر میں سات سے آٹھ ارب ڈالر کی انوسمنٹ آئیگی، رشکئی اکنامک زون پر کام تیزی سے جاری ہے، کوشش ہے کہ جے سی سی میں انڈسٹریل فریم ورک ایگری منٹ بھی کیا جائے، ایم ایل ون میں چائنیز کمپنی، جرمن اور جاپان کی کمپنی آ سکتی ہے۔
قائمہ کمیٹی میں سینیٹر عثمان کاکڑ کی جانب سے سی پیک کے مغربی روٹ کے منصوبے نکالے جانے پر اعتراض کیا گیا جس پر وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ اگلی جے سی سی میں مغر بی روٹ کے منصوبے ایجنڈے پر ہوں گے۔
کمیٹی میں این ایچ اے اور بلو چستان حکومت کی مغربی روٹ کے حوالے سے متضاد رائے سامنے آنے پر کمیٹی کی کنوینئر شیری رحمن نے کہا کہ صوبائی حکومت اور وفاق کی سٹیٹمنٹ میں سی پیک منصوبوں پر کھلا تضاد ہے وفاقی حکومت اسکو حل کرے، ابھی تک طے ہو جانا چاہیے تھا کہ کس منصوبے کیلئے چائنیز فنڈنگ نہیں آ رہی، اگلی جے سی سی میں سی پیک مغربی روٹ کے منصوبے بھی ایجنڈے میں شامل کیے جائیں گے۔