کراچی: (دنیا نیوز) ملکی چمڑے کی صنعت کا دارومدار قربانی کے جانوروں کی کھالوں پر بھی ہے لیکن بد احتیاطی کے باعث 30 سے 35 فی صد کھالیں یا تو ضائع ہو جاتی ہیں یا پھر ان کی قیمت میں واضح کمی ہوجاتی ہے۔
قربانی کےجانورکی کھال کو عموما سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے۔ قصائی سے گوشت اچھا بنانے پر تو زور دیا جاتا ہے لیکن کھال پر کوئی کٹ نہ لگے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ کیونکہ کھال پر جتنے چھری کے کٹ لگیں گے اس کی قیمت اتنی ہی کم ہو گی اور اگر کھال پر نمک لگانے میں دیر کر دی تو یقینا کھال ضائع ہی ہو جائیگی۔
اسی غفلت کے باعث قربانی کے جانوروں کی بیشتر کھالیں ضائع ہو جاتی ہیںعیدالضحی ہر حاصل کی گئی قربانی کی کھالیں ملکی معیشت خصوصا چمڑا سازی کی صنعت کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ اسی اہمیت کو سمجھتے ہوئے قربانی پیشہ ور قصائی سے ہی کروانی چاہیئے تا کہ کھال محفوظ رہ سکے۔
اس عید پر بارشوں کے باعث کھال کو پانی سے محفوظ رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ عیدالضحی پر مذہبی فریضے کی ادائیگی کے ساتھ قومی فریضہ بھی سرانجام دیجیئے اور قربانی کے جانور کی کھال کو احتیاط سے اتروایئے۔