اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئی ایم ایف کا دورہ پاکستان، وزارت خزانہ خوشنودی حاصل کرنے میں ناکام رہی، معاشی اہداف کے حصول میں ناکامی پر مالیاتی ادارے نے ٹھوس اور بروقت اقدامات پر زور دیا اور ایف بی آر کی بھی سرزنش کی۔
توانائی کے شعبے میں نقصانات، نجکاری کے عمل میں سست روی اور ریگولیٹری ادارروں کو خود مختاری دینے کے عمل میں تاخیر یہ سب کوتاہیاں گنواتے ہوئے آئی ایم ایف نے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کر ڈالا، اس کے علاوہ آئی ایم ایف یہ بھی کہتا ہے کہ سرکار بجلی و گیس کے نرخوں کے تعین میں عوام پر ڈلتے ہوئے بوجھ کو خاطر میں نہ لائے، قرض دینے والے بین الاقوامی ادارے نے ٹیکس ہدف میں کمی پر ایف بی آر کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے ہیں۔
آئی ایم ایف نے پوچھا ہے کہ 100 ارب روپے ٹیکس آمدن میں کمی کو پر کرنے کے لیے ایف بی آر کتنے ہاتھ پیر چلا رہا ہے۔ آئی ایم ایف وفد نے حکومت کو دوٹوک جواب دے دیا ہے کہ پروگرام کے تحت دیے گئے اہداف پر کوئی نظرثانی نہیں ہو گی۔