لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان اور روس کے درمیان اب تک کا سب سے بڑا معاہدہ ہوا ہے جس کی مالیت اربوں ڈالر کے درمیان ہے اس کا مقصد تجارت اور کاروبار کو بڑھانا ہے۔ اب روس پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کی تیاریاں کرنے لگا ہے۔
روسی خبر رساں ادارے ’’آر ٹی‘‘ نے پاکستانی سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں، جن شعبوں میں معاہدے کیے گئے ان میں توانائی، ریلوے اور پاکستان سٹیل شامل ہیں۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان جو معاہدے ہوئے ہیں یہ معاہدے روسی وزیر تجارت ڈینس مینٹورو کی سربراہی میں 64 رکنی وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ہوئے۔
معاہدوں کے مطابق روس پاکستان سٹیل مل کی بحالی کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد دے گا تاکہ سٹیل مل کو اپ گریڈ کیا جا سکے۔
یاد رہے کہ روسی کمپنی شمال تا جنوب پائپ لائن بچھانے کے ساتھ ساتھ زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر بھی تلاش کرے گی، منصوبہ تین سے چار سال میں مکمل ہوگا۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، روسی وفد نے وفاقی وزیر غلام سرور خان سے ملاقات کی اور گیزپروم کے نمائندے وٹالی مارکلوف اور آئی جی ایس کے منیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کئے تھے منصوبے کے تحت مقامی سطح پر گیس فراہمی کے نظام کی بہتری اور نئی پائپ لائن کی تنصیب پر کام کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں میں شمال تا جنوب گیس پائپ لائن کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا، روسی کمپنی پاکستان کے معاشی حب کراچی سے لاہور تک گیس پائپ لائن بچھانے کی خواہشمند ہے، تاکہ پاکستان کے گیس بحران پر قابو پانے میں مدد مل سکے۔
یاد رہے کہ روسی کمپنی گیزپروم اگلے سال کے پہلی سہ ماہی میں خلیج فارس سے چین تک براستہ پاکستان، بھارت، بنگلا دیش میانمار تھائی لینڈ تک زیر زمین گیس پائپ لائن بچھانے کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرے گی جس سے پاکستان کو یومیہ 1. BCFD گیس اور اربوں ڈالر ٹرانزٹ فیس کی صورت میں حاصل ہونگے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ گیس پائپ لائن زیر سمندر، ساحلی علاقوں اور زیر زمین گزرے گی، زیر سمندر پائپ لائن کا تقریباً 20 سے 25 ارب ڈالر ہوسکتا ہے، منصوبے کی اہم ترین بات یہ ہے کہ ہر ملک پاکستان کو ٹرانزٹ فیس ادا کرے گا جو کہ اربوں ڈالر زمیں ہوگی اور یہ گیس پائپ لائن چین تک جائے گی۔
روسی خبر رساں ادارے کے مطابق رواں سال روس نے عندیہ دیا تھا کہ پاکستان میں 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے، یہ سرمایہ کاری توانائی سیکٹر میں کی جائے گی، ان منصوبوں میں 2.5 ارب ڈالر شمال تا جنوب پائپ لائن بھی شامل ہے۔
روسی کمپنی مظفر گڑھ میں تھرمل پاور سٹیشن اور سندھ کے ضلع جامشورو میں 600 میگا واٹ کا کوئلہ کا پلانٹ لگائے گی جبکہ دیگر منصوبے میں روسی کمپنی سرمایہ کاری کرے گی۔ ریلوے منصوبے میں روس کوئٹہ اور تفتان کا ٹریک تعمیر کرے گا۔
2018ء کے دوران پاکستان ایم آئی اے 35 ہیلی کاپٹر خرید چکا ہے اور اب روس سے ہارڈ ویئر خریدنے کا خواہشمند ہے، دونوں ممالک باہمی تجارت بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، گزشتہ سال تک دونوں ممالک میں 700 ملین امریکی ڈالر تجارت ہوئی تھی جس میں پاکستان کا حصہ 150 امریکی ڈالر تھا جبکہ روسی حصہ 250 ملین امریکی ڈالر تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان روس کے مابین سابق سویت یونین کے وعدوں اور مالی کلیمز کو سیٹل کرنے کے حوالے سے بھی معاہدہ ہوا تھا جسکے تحت پاکستان کی 9 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کی روس کو ادائیگی کرنا تھی۔ اس سلسلے میں معاہدہ پر روس کے ڈپٹی فنانس منسٹر سرگئی سٹورچیک اور روس میں پاکستانی سفیر قاضی خلیل اﷲ نے دستخط کئے۔ اعلیٰ سرکاری افسر کے مطابق روس کو واجب الادا قرضہ روس کی جانب سے تعاون کی فراہمی میں رکاوٹ تھا۔