لاہور: (دنیا نیوز) حکومت نے پنجاب میں گندم کی خریداری کا ہدف 45 لاکھ میٹرک ٹن مقرر کر کے فی من امدادی قیمت بھی 1400 روپے مقرر کر دی ہے جسے کاشتکاروں نے مسترد کر کے امدادی قیمت مزید بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔
محکمہ زراعت نے پنجاب میں ایک کروڑ 62 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کاشت کر کے پیداواری ہدف ایک کروڑ 96 لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا اور موجودہ صورتحال میں گندم کی امدادی قیمت 1400 روپے فی من مقرر کر کے محکمہ خوراک کو 45 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے کے احکامات دے دئیے ہیں لیکن اس کے باوجود کاشتکار تنظیمیں امدادی قیمت سے مطئمن نہیں اور کاشتکاروں نے امدادی قیمت 1500 روپے من کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
گندم کی فی ایکڑ رقبے سے 35 من گندم کی پیدوار ہوتی ہے لیکن فصل کو چار پانی، ڈی اے پی کھاد، بیج اور سپرے سے فی من اخراجات 1300 سے بھی تجاوز کر چکے ہیں جس کی وجہ سے کاشتکار تنظیمیں امدادی قیمت بڑھانے کے حوالے سے سراپا احتجاج ہیں لیکن صوبائی وزیر زراعت کا کہنا ہے کہ امدادی قیمت میں مزید اضافے کا مطلب آٹے کی فی کلو قیمت بڑھانا ہے جس سے عام ادمی متاثر ہو گا۔
حالیہ بارشوں سے گندم کی فصل میں نمی کا تناسب بڑھنے سے فنگس کا حملہ بھی شدید ہو گیا ہے جس سے پیداوار میں بھی بیس فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ زراعت کی ترقی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں اسی لیے پہلے مرحلے میں کپاس جبکہ دوسرے میں گندم کی فصل مختلف بیماریوں کا شکار ہو چکی ہے جس سے انکے معاشی مسائل بھی بڑھ گئے ہیں۔