کراچی: (دنیا نیوز) آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے کورونا وبا اور لاک ڈاون کے نتیجے میں ہونے والے معاشی نقصانات کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔ معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ اس مشکل صورت حال سے نکلنے کے لیے پاکستان کو پہلے سے زیادہ محنت کرنا ہو گی۔
کورونا وباء سے پاکستانی معیشت مزید مشکلات کا شکار، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، طویل عرصے بعد شرح نمو منفی رہنے کا امکان ہے۔
سرمایہ کاری میں کمی، بجٹ خسارہ، ڈالر کی اونچی اڑان اور قرضوں کا بوجھ، سارے عوامل پاکستانی معیشیت کو ہلا کر رکھ دیں گے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی ہے کہ رواں سال پاکستان کی شرح نمو منفی 1.3 فی صد رہنے کا خدشہ ہے، بجٹ خسارہ 8.7 سے 9.5 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ ایسے میں ماہرین کہتے ہیں، زرعی شعبے پر توجہ مرکوز کر کے ملکی معیشیت کو سہارا دیا جا سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق اس سال پاکستان کی معاشی شرح نمو منفی 1.5 فیصد رہے گی جبکہ ہدف 2.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔ پاکستان میں آئندہ دو سال تک بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو گا۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد اگر پاکستان کے لیے بیرونی قرضوں کی ادائیگی موخر کر دی جاتی ہے تو دباو کی شکار معیشت کو بڑا ریلیف ملے گا۔