اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور حکومت میں ملکی قرض میں 6303 ارب روپے اور غیر ملکی قرض میں 20 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، مسلم لیگ (ن) کے 5 سالہ دور حکومت میں ملکی قرض میں 3943 ارب روپے اور غیر ملکی قرض میں 29 ارب 97 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جبکہ تحریک انصاف کے 2 سالہ دور اقتدار میں ملکی قرض میں 7 ہزار ارب روپے اور غیر ملکی قرض میں 16 ارب ڈالر کا اضافہ ہوچکا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کے ڈیٹ آفس کی سالانہ رپورٹس کے مطابق پیپلز پارٹی نے 25 اپریل 2008 کو اقتدار سنبھالا تو اس وقت ملک پر اندرونی قرضہ 3217 ارب روپے اور سرکاری و نجی شعبے کیلئے ریاستی ضمانت پر لیا گیا غیر ملکی قرضہ 40 ارب 24 کروڑ ڈالر تھا تاہم جب 16 مارچ کو 2013 کو پیپلزپارٹی کی حکومت ختم ہوئی تو اس وقت ملکی قرضوں کا بوجھ 9520 ارب روپے اور غیر ملکی قرضوں کا حجم 60 ارب 89 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔
اسی طرح پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور حکومت میں ملکی قرضہ میں 6303 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ میں 20 ارب ڈالر کے قریب اضافہ ہوا۔ 5 جون 2013 کو جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت برسر اقتدار آئی تو اس وقت مجموعی ملکی قرضہ 10 ہزار 906 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ 65 ارب 26 کروڑ ڈالر تھا تاہم جون 2017 میں جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنا دور اقتدار مکمل کیا تو اس وقت ملکی قرضہ 14 ہزار 849 ارب روپے اور غیر ملکی قرضہ بڑھ کر 95 ارب 23 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔
اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے 5 سالہ دور حکومت میں ملکی قرض کے بوجھ میں 3943 ارب روپے اور غیر ملکی قرض کے حجم میں 29 ارب 97 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ 18 اگست 2018 کو جب تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو ملک پر اندرونی قرضہ 16 ہزار 416 ارب روپے تھا جو مارچ 2020 تک بڑھ کر 23 ہزار 362 ارب روپے تک پہنچ گیا جبکہ مجموعی غیر ملکی قرض کا حجم 95 ارب 23 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر یکم جنوری 2020 تک 111 ارب 4 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسی طرح تحریک انصاف کے 2 سالہ دور اقتدار میں ملکی قرضہ میں 7 ہزار ارب اور غیر ملکی قرض کے حجم میں 16 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔